پہلی مرتبہ انسان میں خنزیر کے دو گردے لگانے کا کامیاب تجربہ

21 Jan, 2022 | 03:46 PM

ویب ڈیسک: سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ دونوں ناکارہ گردوں والے ایک مریض میں خنزیر کے دو گردے لگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
یہ گردے 57 سالہ جِم پارسن کو لگائے گئے ہیں جو اس سے قبل مصنوعی طبی نظام پر زندگی گزاررہے تھے۔ ان کے گردے ناکارہ ہوچکے تھے اور مزید زندگی کی امید بھی نہیں تھی جم موٹر سائیکل ریسنگ میں حادثے کے شکار ہوئے اور وینٹی لیٹر پر ہیں۔ چار گھنٹوں پرمحیط آپریشن کے بعد ان کے جسم نے گردوں کو رد نہیں کیا کیونکہ خنزیر کے گردوں کے دس جین تبدیل کئے گئے جو اعضا کے مسترد کرنے کی وجہ بن سکتے تھے۔

ماہرین  کے مطابق گردے ٹھیک چل رہے ہیں ان میں خون صاف کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور صرف پندرہ منٹ بعد ہی انہوں نے پیشاب بنانا شروع کردیا تھا۔ ماہرین نے مسلسل 77 گھنٹوں تک گردوں کو کارکردگی کا معائنہ کیا جس میں گردے بہترین حالت میں کام کررہے تھے۔

یہ طویل آپریشن یونیورسٹی آف الباما ایٹ برمنگھم (یو اے بی) کے ڈاکٹر جیم لوک نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جانوروں سے اعضا کی منتقلی (زینوٹرانسپلانٹیشن) میں یہ ایک اہم پیشرفت ہے جسے طبی دنیا کا سنگِ میل کہا جاسکتا ہے۔ 

قبل ازیں امریکا  میں خنزیر کے دل کی انسان میں  پیوندکاری  کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ کراچی کے  پاکستانی نژاد ڈاکٹر  محی الدین نے تجربے میں اہم کردار ادا کیا ۔57 سالہ مریض ڈیوڈ بینیٹ کے دل کی حالت اتنی خراب تھی کہ متبادل انسانی دل پیوند کاری  نہیں ہوسکتی تھی اس لئے ان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیرکا دل پیوند کیا گیا۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ کے میڈیکل سکول  کے ڈاکٹرز ک کہنا مریض کی حالت ابھی نہیں سنبھل سکی ہے، لیکن یہ جانوروں سے انسانوں میں پیوند کاری کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے سرجری کے لیے ہنگامی اجازت دی تھی۔ اس سرجری میں اہم کردار پاکستانی نژاد ڈاکٹر محمد محی الدین نے ادا کیا ہے، جو ڈائیرکٹر زینو ٹرانسپلانٹیشن پروگرام  میری لینڈ یونیورسٹی  ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کامیاب  سرجری  نے مریضوں میں زندگی بچانے کے لیے اہم معلومات فراہم کیں۔خنزیر کے ڈی این اے میں تین جینز ایڈٹ کیے گئے، جن کی وجہ سے انسانی جسم اس عضو کو مسترد کر سکتا تھا، جبکہ چھ انسانی جینز شامل کیے گئے جو دل کو قبول کرنے کا سبب بنتے تھے۔ 

مزیدخبریں