ویب ڈیسک : انارکلی دھماکا میں جاں بحق ہونے والے ننھے ابصار نے آج اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سیر کیلئے مینار پاکستان جانے کا پروگرام بنارکھا تھا مگر موت کے ہاتھوں نے اسے ہم سے چھین لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ابصار کے باہمت والد آفتاب اعوان نے کہا ہے کہ اللہ کی رضا پرراضی ہیں میرا بیٹا قران حفظ میں داخلہ لینے کے لئے کراچی جارہا تھا مگر اللہ کو کچھ اور منظور تھا۔ یادرہے آفتاب اعوان آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ایک پرائیویٹ ملازمت کرتے ہیں۔
ابصار کے والد آفتاب کا کہنا ہے کہ ابصار کے پیٹ میں بم دھماکے سے نکلنے والے لوہے کے ٹکڑے لگے تھے جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور ہسپتال پہنچ کر اس کے دل کی دھڑکن بند ہو گئی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔
آفتاب اعوان نے اپنے بیٹے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’ابصار تیسری جماعت کا طالب علم اور بہت ذہین ، فرمانبردار بچہ تھا۔ اسے قرآن حفظ کرنے کا بہت شوق تھا، کراچی پہنچ کر اس نے حفظ میں داخلہ لینا تھا۔
9 سالہ ابصار آزاد کشمیر کے ضلع مظفر آباد کی وادی کوٹلہ کے گاؤں تلگراں سے ہے، جنھیں ان کے ماموں نے بچپن میں گود لیا تھا۔ ابصار کےماموں فیضان کے مطابق کہ اُن کے بھائی سلیمان کی کوئی اولاد نہیں تھی لہذا اُنھوں نے اپنے بہنوئی آفتاب سے ابصار کو بچپن میں اسی وقت گود لے لیا جب اس کے والدین کراچی میں ہی رہتے تھے ۔