ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل کمیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی، پی ایم سی ایکٹ 2020 قانونی قرار، جسٹس جواد حسن نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو فیسوں میں کھلی چھوٹ دینے سے انکار کردیا، اضافی وصولی غیرقانونی قرار، کالجز کو ٹیسٹ کے بغیر ایم ڈی کیٹ میں داخلہ دینے کا اختیار نہیں، تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020 اور ریگولیشن کو آئینی قرار دے دیا ہے، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے اپواء میڈیکل کالج کی جانب سے دائر درخواست پر 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ دو ہزار بیس اور ایم ڈی کیٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس جواد حسن نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن میڈیکل کالجز کے لئے ریگولیٹر کا کردار ادا کرتا ہے، کسی پرائیویٹ کالج کو فیسوں کی وصولی کے معاملے پر کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی، پرائیویٹ میڈیکل کالجز اضافی فیس وصول نہیں کرسکتے، کوئی پرائیویٹ میڈیکل کالج ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے بغیر داخلہ کرنے کا مجاز نہیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایم ڈی کیٹ پاکستان میڈیکل کمیشن کے سیکشن اٹھارہ کے مطابق بالکل درست ہے، ایم ڈی کیٹ کے بغیر طالب علم ڈاکٹر نہیں بن سکتا۔ درخواستگزار میڈیکل کالج کی جانب سے سلیمان اسلم بٹ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ دو ہزار بیس، ریگولیشن اور ایم ڈی کیٹ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔