(قیصر کھوکھر) لاہور سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال کرنے میں بڑی رکاوٹ بن گیا، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے فیصلے لاہور سے ہونے لگے، جنوبی پنجاب کے اے سیز کو روزانہ کی بنیاد پر لاہور سیکرٹریٹ سے ہدایات دی جاتی ہیں، جبکہ سہولیات کے فقدان کے باعث ٹرانسفر ہونے والے افسران جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ جانے سے کترانے لگے۔
جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو روزانہ کی بنیاد پر لاہور سیکرٹریٹ سے چلایا جارہا ہے، گزشتہ روز ایڈیشنل چیف سیکرٹری ارم بخاری نے لاہور سے جنوبی پنجاب کے اے سیز کے اجلاس کی صدارت کی اور ہدایات جاری کیں، جبکہ چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک بھی لاہور سے جنوبی پنجاب کے ڈی سی اور اے سیز کے ساتھ اجلاس کرتے ہیں اور براہ راست ہدایات دیتے ہیں، اس اقدام سے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال کرنے کا خواب چکنا چور ہو گیا ہے اور عملی طور پر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ فعال ہی نہیں ہو سکا۔
جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لوئر گریڈ افسران کے تقرر و تبادلے بھی لاہور سے ہوتے ہیں، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ پنجاب زاہد اختر زمان بھی لاہور سے کام چلاتے ہیں، جبکہ جنوبی پنجاب ٹرانسفر ہونے والے افسران جوائنگ نہیں دے رہے، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں مکمل سہولیات میسر نہیں، نہ دفتر ہے نہ گاڑی اور نہ ہی رہائش گاہ ہے، جنوبی پنجاب ٹرانسفر ہونے والے افسران تبادلے منسوخ کرانے کے لیے لاہور سیکرٹریٹ کے چکر لگانے میں مصروف ہیں۔