آئی جی پنجاب کوزینب کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے 72 گھنٹے کی مہلت

21 Jan, 2018 | 04:53 PM

(ملک اشرف)  چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ملزموں کی گرفتاری کے لیے آئی جی پنجاب کو 72 گھنٹوں کی مہلت دیدی۔ ملزم کی گرفتاری کے لیے ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی سے بھی معاونت حاصل کرنے کا حکم دے دیا۔ 

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بنچ نے لاہور رجسٹری میں زینب قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ جے آئی ئی کے سربراہ محمد ادریس، ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش، ڈی پی او قصور زاہد نواز مروت سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی جس پرفل بنچ نے تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ زینب کے چچا اور زیادتی کے بعد قتل کیے گئے دیگر بچوں کے والدین بھی پیش ہوئے۔

تحقیقاتی ٹیم نے فل بنچ کو آگاہ کیا کہ جون 2015 سے اب تک 8 واقعات پیش آئے جو کہ تینوں پولیس اسٹیشنز کی حدود میں ہوئے اور ان میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔جس کا ڈی این اے ملا ہے۔ پہلے دو واقعات تھانہ صدر ڈویژن میں پیش آئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو تھانوں کی حدود میں اتنے واقعات ہوئے، پولیس کیا کر رہی تھی؟

محمد ادریس نے بتایا کہ انہوں نے 800 کے قریب مشتبہ افراد میں سے 8 ڈی این اے ٹیسٹ میچ ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پولیسصرف ایک ہی رخ پر تفتیش کر رہی ہے۔

جسٹس منظور احمد ملک نے قرار دیا کہ پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کر بھی تفتیش کرے۔ ماہر نفسیات کی خدمات بھی حاصل کی جائیں، زیادتی کے 8 مقدمات کے حالات و واقعات یکساں ہیں تو اس رخ پر بھی تفتیش کی جائے۔زینب کے لواحقین بھی عدالت میں پیش ہوئے اور جے آئی ٹی کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کیا۔

زینب قتل کیس کے معاملے کی چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر میں بھی سماعت ہوئی، ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر اشرف طاہر، جے آئی ٹی کے سربراہ محمد ادریس، چیف سیکرٹری زاہد سعید اور ایڈووکیٹ جنرل شکیل الرحمان نے بریفنگ دی، عدالت نے کیس کی کارروائی آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے ملزم کی 72 گھنٹوں میں گرفتاری کی مہلت دے دی۔

مزید جاننے کیلئے ویڈیو دیکھیں

مزیدخبریں