سٹی 42 : سیاہ رنگ، خوفناک دانتوں والی بلیک سی ڈیول مچھلی جو کہ عام طور پر سمندر کی اس قدر گہرائیوں میں پائی جاتی ہے جہاں سورج کی روشنی بھی نہیں پہنچ پاتی، اسے سمندر کی سطح کے قریب دیکھا گیا ہے ، اس موقع پر بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔
بلیک سی ڈیول مچھلی کو فروری کے شروع میں افریقا کے ساحل پر کینیری جزائر کے قریب پانی کی سطح سے تھوڑا نیچے دیکھا گیا۔ یہ مچھلی اس وقت دریافت ہوئی جب ٹیم پیلاگک شارکس پر تحقیق کر رہی تھی، یہ دریافت اسپینی این جی او کونڈریک ٹینیفری اور سمندری حیات کے فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا نے کی جب وہ شارک پر تحقیق کر رہے تھے، اس ٹیم میں مشہور سمندری فوٹوگرافر ڈیوڈ جارا بوگونا بھی شامل تھے، جنہوں نے خوفناک دکھائی دینے والی اس نایاب مچھلی کی ویڈیو ریکارڈ کی۔
یہ مچھلی، جسے بلیک سی ڈیول (سیاہ سمندری شیطان) بھی کہا جاتا ہے، اسے ”سیاہ شیطان“ کا نام اس کے سیاہ رنگ، خوفناک دانتوں اور عجیب و غریب شکل کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ مچھلی عام طور پر سمندر کی اس قدر گہرائی میں رہتی ہے، جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی، اب اسے اچانک سمندر کی سطح کے اوپر دیکھا گیا، اس موقع پر بنائی گئی ویڈیو نے بھی بہت ویوز حاصل کیے۔
تنظیم نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ ”یہ دنیا میں پہلی بار ہو سکتا ہے کہ ایک بالغ بلیک ڈیول مچھلی کو دن کی روشنی میں زندہ دیکھا گیا۔“
کونڈرِک کے محققین کے مطابق، انہوں نے اس مچھلی کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹہ گزارا، جس کے بعد یہ مر گئی اور اسے ٹینیریفے کے قریب واقع میوزیم آف نیچر اینڈ آرکیالوجی میں لے جایا گیا۔ محققین نے ابھی تک یہ تعین نہیں کیا ہے کہ یہ مچھلی سطح سمندر کے قریب کیوں آئی۔
کونڈرِک کی ٹیم نے لکھا کہ یہ مچھلی بیمار ہو سکتی تھی یا کسی شکاری سے بھاگ رہی تھی۔ سمندری حیاتیات کی ماہر لایا ویلیور، جو شارک کے مشن کا حصہ تھیں، نے بتایا کہ “ہم بندرگاہ واپس جا رہے تھے جب میں نے پانی میں کچھ سیاہ دیکھا جو پلاسٹک یا کوڑے کی طرح نہیں لگ رہا تھا۔ یہ غیر معمولی لگ رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ”ہزاروں وجوہات ہو سکتی ہیں کہ یہ وہاں کیوں تھی۔ ہمیں بس یہ نہیں معلوم، یہ ایک انتہائی نایاب اور منفرد نظارہ تھا۔“
کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایل نینو کے موسمی حالات کے دوران اس نوع کی مچھلیاں کم گہرائی میں آ سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں شمالی امریکا کے ساحل پر ٹھنڈے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔