ویب ڈیسک : پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں اور شدید موسمی حالات میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے باعث 2025میں پانی کی مکمل قلت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ میں ماہرین کا کہناہے کہ پاکستان کاربن چھوڑنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں تاہم اسلام آباد کو آنے والے سالوں میں خود کو مطلوبہ حد میں رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کے ماہر اور آر ایف آئی کے سی ای او آفتاب عالم نے بتایا کہ پاکستان نے 1990 میں پانی کے دباؤ والے ملک اور 2005 میں پانی کی کمی والے ملک کی لکیر کو عبور کیا،اگر یہ صورت حال تبدیل نہیں ہوتی تو 2025 میں مکمل پانی کی قلت ہو گی.
اس طرح کی صورتحال تباہی کی ضامن ہے۔ زرعی اور صنعتی شعبوں میں واٹر انٹینسیو پروڈکشن سسٹم کو واٹر سمارٹ سسٹم میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔ حکومت، ماہرین تعلیم، ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اجتماعی اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔