کوپر روڈ (سعدیہ خان) پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ اور غیرقانونی شکار کی روک تھام کیلئے وائلڈ لائف فورس بنانے کا فیصلہ، نایاب جنگلی حیات کے غیرقانونی شکارکو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کی بھی تجویز، پنجاب وائلڈ لائف کے تحفظ کیلئے صرف ایک ہزار کے قریب فیلڈ سٹاف ہے۔
وائلڈ لائف واچرز کے پاس غیرقانونی شکار کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے نہ گاڑیاں ہیں اور نہ ہی انہیں اسلحہ رکھنے کی اجازت ہے، پنجاب میں گلگت بلتستان کی طرز پر وائلڈلائف فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی منظوری کیلئے محکمہ جنگلی حیات وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم کو سمری بھیجے گا، اس کے بعد فورس کے قیام کی منظوری دی جائے گی، جنگلی حیات سے متعلق آگاہی کو یونیورسٹیز کے نصاب کا حصہ بھی بنایا جائے گا، کالج اور سکول کی سطح پر بچوں کو جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق آگاہی اور تعلیم دی جائے گی۔
پنجاب میں 2006 سے 2008 کے دوران وائلڈ لائف پروٹیکشن فورس بنائی گئی تھی، یہ فورس اب بھی بہاولپور اور سالٹ رینج میں کام کر رہی ہے، اس وقت اس فورس کے لئے گاڑیاں اوراسلحہ خریدا گیا تھا، تاہم اس منصوبے کو مزید بڑھایا نہیں جاسکا۔
واضح رہےکہ 16 جنوری کو لاہور زوسفاری سے 2 دولاکھ 60 ہزار مالیت کے نایاب نسل کے چار ہرن چوری ہوئے تھے، جس پر چڑیا گھر کی انتظامیہ نے سپروائزر اور عملے کیخلاف انکوائری کا آغاز کردیا تھا تاہم ابھی تک ہرن کا کوئی سراغ نہیں ملا.