(ملک اشرف)لاہور ہائیکورٹ میں برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئے درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شاہد وحید نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار بیرسٹر جاویداقبال جعفری نے دلائل دئیے،عدالت میں موقف اختیار کیا کہ کوہ نور ہیرا پنجاب کا ثقافتی ورثہ ہے، ایسٹ انڈیا کمپنی نے کوہ نور ہیرا چھین کر برطانیہ پہنچایا،کوہ نور ہیرا کسی معاہدے کے تحت یا تحفہ میں برطانیہ کو نہیں دیا گیا۔
درخواست گراز کا کہناتھا کہ خود ساختہ معاہدے کےنام پرکوہ نور ہیرابرطانیہ کے پاس موجود ہے،جس معاہدہ لاہور کا ذکر کیا جارہا ہے، وہ تخت لاہور اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان تھا، قانون کےتحت معاہدہ دو خود مختار حکومتوں کے درمیان ہی ہوسکتا ہے۔
درخواست گزار بیرسٹر جاویداقبال جعفری کا مزید کہناتھا کہ کوہ نور ہیرے کامعاہدہ تخت لاہور اور نجی کمپنی ایسٹ انڈیا کےساتھ ہوا،معاہدہ رنجیت سنگھ سے نہیں بلکہ ان کی وفات کے بعد ان کے کم عمر پوتے دلیپ سنگھ کے ساتھ ہوا تھا،دولت مشترکہ کےرکن ملک کی حیثیت سے عدالت پاکستانی حکومت کوکوہ نور ہیرے کی واپسی کےاقدامات کا حکم دے،عدالت نے دلائل سننے کے بعد اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ کوہِ نور دنیا کا مشہور ترین ہیرہ ہے ، یہ ہیرہ اس وقت تاج برطانیہ کی زینت ہے اور ملکہ برطانیہ کے تاج کا حصہ ہے۔ کوہ نور روشنی کے پہاڑ کو کہتے ہیں اور یہ نام ایرانی حکمرانوں نے اس ہیرے کا رکھا تھا۔ تیرویں صدی میں کوہ نور جنوبی بھارت کے علاقے گولکنڈہ سے ملا تھا اور مختلف ادوار میں کئی راجے مہاراجے نسل در نسل اس ہیرے کے وارث بنے۔
اسلامی تاریخ کے مطابق ابراہیم لودھی کی والدہ کو اس ہیرے کا علم ہوا تھا، بیگم نے مغل شہزادے ہمایوں کو نذرانے میں دیا اور اس طرح یہ ہیرا دہلی کے مغل بادشاہوں کے پاس رہا۔