(علی عباس) سابق دور حکومت کے ہائیڈرل پاور پراجیکٹس بھی فنڈز کی عدم فراہمی کی بھینٹ چڑھ گئے، تین ماہ بعد بھی پندرہ ارب روپے مالیت کےہائیڈرل پاور پراجیکٹس کے لیے فنڈز کےاجرا کی منظوری نہ دی جا سکی۔
سابق دورحکومت میں محکمہ توانائی پنجاب کوہائیڈرول پاور پراجیکٹس منصوبوں کی تکمیل کا ٹاسک دیا گیا تھا جس کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع کومذکورہ پلانٹس کی تنصیب کے لیےچنا گیا۔ سابق دورحکومت میں کروڑوں مالیت کےفنڈز کا اجرا بھی کیا گیا لیکن تکمیل تاحال نامکمل ہے، محکمہ توانائی پنجاب نے وفاق سے منظوری کے لیے منصوبوں کے دستاویزات ارسال کیے لیکن وفاق کی سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی جانب سے تاحال منظوری ہی نہ ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ منصوبے کی تکمیل کا کام مکمل ہے لیکن آپریشن اینڈ مینٹینس کے لیے محکمہ توانائی کو فنڈز کی ضرورت ہے، دوسری جانب پی پی ایم یوکی کپیسٹی بلڈنگ اورمتعدد منصوبوں کی فیزبلٹی کے لیے بھی فنڈز کی منظوری نہ دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ وفاق سے متعدد بارہائیڈیل پاورپراجیکٹس پر واجب الادا فنڈزکی منظوری اوراجرا کے لیے اجازت طلب کی گئی جونہیں مل سکی۔
حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے پنجاب کے ہیں لیکن وفاق سے میگا منصوبوں پرمنظوری مشروط ہوتی ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ منصوبوں کے لیے مختص چارارب روپے کے فنڈزتھرمل پاورکو بھی منتقل کیےگئے ہیں جس وجہ سے فنڈز کا مزید اجرا تاحال ناممکن ہے۔