سٹی42: نو مئی 2023 حملوں کے پچیس مجرموں کو سزا ملنے کے روز ہی نو مئی حملوں کے مقدمات میں ماسٹر مائینڈ تصور کئے جانے والے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم کی طرف سے اپنے پیروکاروں کو ہدایت کر دی گئی کہ کل اتوار کے روز سے بیرون ملک سے پاکستان کو زرمبادلہ بھیجنا بند کر دیا جائے۔
صحافتی ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی کے ساتھ ملاقات کرنے والی ان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ان کے بھائی نے ہدایت کی ہے کہ کل سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی کال پر عمل شروع کردیا جائے۔ علیمہ خان نے بتایا کہ ان کے بھائی کہتے ہیں کہ حکومت کا کمیشن بنانے کا ارادہ نہیں ہے۔ عمران خان نے "سول نافرمانی" کے نام سے ریاست کو سبوتاژ کرنے کے لئے اقدامات کی جو دھمکی دے رکھی تھی اس پر عمل نہ کرنے کی ایک شرط یہ رکھی تھی کہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد حملوں کی تحقیقات کرنے کے لئے "جوڈیشل کمیشن" بنایا جائے۔
حکومت اور پاکستان آرمی کی جانب سے 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں ہونے والے درجنوں حملوں میں آرمی کی تنصیبات، شہیدوں کی یادگاروں سے لے کر پولیس کی تنصیبات اور لاہور میں جناح ہاؤس سے لے کر میانوالی میں پی اے ایف کے ائیر بیس تک درجنوں حملوں کے الگ الگ مقدمات درج کر کے ان میں ملوث پائے گئے افراد کے خلاف تحقیقات، عدالتوں مین مقدمات چلانے اور سزائیں دینے کا عمل تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ تازہ ترین سزاؤں کا اعلان آج ہوا ہے جس کے مطابق کئی تنصیبات پر حملوں میں ملوث پائے گئے 25 مجرموں کو قید کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں کے سامنے علیمہ خان نے کہا، جب یہاں سے سزا ہوتی ہے تو ہائی کورٹ سے ریلیف مل جاتا ہے اور القادر ٹرسٹ کا کیس ہائیکورٹ جائے گا جس میں چھ مہینے لگ سکتے ہیں، اگلے 3 سے 4 مہینے تو بانی پی ٹی آئی پکے جیل میں رہیں گے۔
علیمہ خان نے کہا کہ جو 26 نومبر کو احتجاج میں گرفتار ہوئے ان پر مزید مقدمات بنائے جارہے ہیں۔
علیمہ خان نے دہرایا کہ بانی کے 2 مطالبات ہیں لیکن علیمہ خان نے کہا، حکومت کی نیت نہیں کہ لوگوں کو رہا کیا جائے، اگر حکومت نے کل تک 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن بنانے کا مطالبہ نہ مانا تو ترسیلات زر نہ بھیجنے کی کال پر عمل شروع ہوجائےگا۔
علیمہ خان کے بقول پی ٹی آئی ن کے بانی نے کہا ہے کہ حکومت کا کمیشن بنانے کا ارادہ نہیں ہے، کل کال پر عمل شروع کردیا جائے۔
عمران خان نے 26 نومبر کو اسلام آباد پر حملہ کی کوشش ناکام ہونے کے چند ہی روز بعد "سول نافرمانی" کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم ان کی پارٹی کے بیشتر لیڈروں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ بعد مین عمران خان نے اپنی "سول نافرمانی" کے آغاز کے لئے 15 دسمبر تاریخ مقرر کر دی تھی، اس دوران ہی انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کے ساتھ "مطالبات پر مذاکرات" کریں۔
عمران خان کے مطالبات میں جیلوں میں قید پی ٹی آئی کے مبینہ "سیاسی قیدیوں" کو رہا کرنا اور "9 مئی 2023 کے پرتشدد حملوں کی تحقیقات کرنے کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانا" شامل تھے۔ حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کے اہم رہنما خواجہ آصف نے دسمبر کے دوسرے ہفتے ہی بتا دیا تھا کہ حکومت بانی پی ٹی آئی کی واضح پوزیشن سامنے آئے بغیر کسی سے مذاکرات نہیں کرے گی۔
پندرہ دسمبر گزرنے کے دو روز بعد عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کے ذریعہ "سول نافرمانی" کو از خود "چند روز کے لئے مؤخر" کرنے کا اعلان کروایا تھا۔ علیمہ خان کے بقول ان کے بھائی نے کہا تھا کہ ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو دوبارہ سول نافرمانی کی کال دے دوں گا۔ آج علیمہ خان نے کل اتوار کے روز سے غیر ممالک مین مقیم بانی کے پیروکاروں کو ہدایت کر دی کہ وہ پاکستان کو رقومات کی ترسیل بند کر دیں۔