ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر افسر کو ترقی نہ دینے کا سلیکشن بورڈ کا فیصلہ کالعدم قرار

انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر افسر کو ترقی نہ دینے کا سلیکشن بورڈ کا فیصلہ کالعدم قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

احتشام کیانی: اسلام آباد ہائیکورٹ نے انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر گریڈ 20 سے 21 میں ترقی نہ دینے کے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

 جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے پٹیشنر محمد طاہر حسن کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے پٹیشنر کو سپر سیڈ کرکے کم مارکس والے افسر کو پروموٹ کرنے کا یکم اگست 2023 کا سی ایس بی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ سنٹرل سلیکشن بورڈ آئندہ میٹنگ میں محمد طاہر حسن کی ترقی کو سول سرونٹس پروموشن رولز کے تحت زیر غور لائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سنٹرل سلیکشن بورڈ ایسی انٹیلی جنس رپورٹس کو اہمیت نہ دے جس میں افسر کو محکمانہ سطح پر اپنے دفاع کا موقع نہ دیا گیا ہو۔ اس کے علاوہ عدالت نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ کس طرح وزیراعظم نے ایسی انٹیلی جنس رپورٹس کے رحم و کرم پر بیوروکریسی کو چھوڑ دیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس میں پٹیشنر کی ساکھ پر سوال اٹھایا گیا اور اسی بنیاد پر کم مارکس والے افسر کو پروموشن دینے کی ترجیح دی گئی تاہم عدالت نے ان رپورٹس میں مبینہ کا لفظ استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا کیونکہ انٹیلی جنس رپورٹس میں ثبوت فراہم کرنے کی بجائے صرف الزامات لگائے گئے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر پٹیشنر کو دفاع کا موقع نہ دینا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔پٹیشنر کے مطابق ان کا کیریئر 1994 سے 2022 تک شاندار رہا اور ان کے سیکرٹری نے پروموشن کی سفارش کی تھی۔