ملک اشرف : پتھروں کی کرشنگ کی منظوری محکمہ ماحولیات کی پیشگی این او سی سے مشروط کردی گئی ، سیکرٹری معدنیات اور ڈی جی ماحولیات نے لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا ،عدالت نے حکومت کے اعلی افسران کے بیانات کی روشنی میں درخواستیں نمٹادیں۔
جسٹس جواد حسن نے شہری اسد محمود اور دیگر کی درخواستوں پر سات صفحات کا تحریری حکم جاری کیا ،جسٹس جواد حسن نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہآلودگی کی خاتمے کے لئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چائیے ، 26 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 9 اے کے تحت صاف اور صحت مند ماحول ہر شخص کا بنیادی حق ہے، جسٹس جواد حسن نے دوران سماعت اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان کی کارکردگی کی تعریف بھی کی ، کیس کی سماعت شروع ہونےسیکرٹری معدنیات، ڈی جی ماحولیات سمیت دیگر افسران اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عثمان خان کے ہمراہ پیش ہوئے ،درخواست گزار نے جہلم اور دیگر علاقوں میں پتھر کی کرشنگ کے دوران آلودگی کا اقدام چیلنج کیا تھا ،، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب محمد عثمان خان نے عدالت کو بتایا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے ، کئی سٹون کرشنگ یونٹس کو سیل اور مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔سییکرٹری معدنیات نے عدالت کو بتایا کہ مستقبل میں سٹون کرشنگ لیز یا تجدید محکمہ ماحولیات کے پیشگی این او سی کےبغیر نہیں ہوگی ، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست کی استدعا کے مطابق افسران نے پہلے ہی عمل درآمد کردیا ہے، محکمانہ اقدام کے تناظر میں استدعا ہے کہ درخواست غیر موثردے کر نمٹائی جائے، جسٹس جواد حسن نے لاء افسر عثمان خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کی اور پیش ہونے والے افسران کی کارکردگی قابل تعریف ہے ، عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سن کر درخواستیں نمٹادیں.