(کومل اسلم) شہر لاہور اور اس کے گردونواح میں دھند نے شدت اختیار کرلی، حد نگاہ محدود ہونے پر معمولات زندگی متاثر ہونے لگی۔
ماہرین نے شہریوں کو دوران سفر سیفٹی مئیرز کا خیال رکھنے کی ہدایات جاری کردیں تاکہ کسی بھی قسم کے ٹریفک حادثہ سے بچا جا سکے۔
دوسری جانب شہر میں فضائی آلودگی کے اثرات میں کمی آنے لگی۔ آلودگی کی مجموعی شرح 212 ریکارڈ کی گئی ہے۔ جوہر ٹاؤن 347،یو ایس قونصلیٹ میں شرح 323ریکارڈ، فیز 8 ڈی ایچ اے میں آلودگی کی مجموعی شرح 276ریکارڈ کی گئی ہے۔ لاہور فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا بھر میں پانچویں نمبرپر آگیا ہے۔
درجہ حرارت کی بات کریں تو محکمہ موسمیات کے مطابق موجودہ درجہ حرارت10ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے کم سے کم درجہ حرارت 7 جبکہ زیادہ سے زیادہ 21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جانے کا امکان ہے۔ آئندہ 48گھنٹوں کے دوران شہر کا موسم مزید سرد اور خشک ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ موسم سرما میں جب دھند بڑھتی ہے تو حد نگاہ محدود ہونے سے ٹریفک حادثات کی شرح مزید بڑھ جاتی ہے حکومتی سطح پر ان حادثات سے بچنے کے لئے مصروف شاہراہوں جیسے مختلف موٹرویز بند کرنے جیسے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ ویسے بھی پاکستان میں وقت کے ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے آج ہر تیسرے فرد کے پاس اپنی ذاتی گاڑی یا موٹرسائیکل موجود ہے۔
پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوچکا ہے جب کہ 2030 تک ان گاڑیوں کی تعداد 18 لاکھ تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ پورے ملک میں بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی وجہ متعارف کروائی جانے والی وہ مختلف اسکیمیں اور پیکجز ہیں جن کے ذریعے آسان اقساط پر گاڑی و موٹرسائیکل بہ آسانی مل جاتی ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی گاڑیاں سڑکوں پر ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ کا سبب ہیں۔