(ویب ڈیسک) قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کو گزرے آج 41 ویں برس بیت گئے۔ قومی شاعر کو اپنی مشہور کتاب ’’شاہنامہ اسلام‘‘ میں اسلامی اور قومی روایات کا احیاء کرنے پر ’’فردوسی اسلام‘‘ کا خطاب دیا گیا۔
اردو زبان کے مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار حفیظ جالندھری کا اصل نام تو محمد حفیظ اور کنیت ابوالاثر تھی تاہم وہ حفیظ جالندھری کے نام سے مشہور ہوئے، قیام پاکستان پر 47 برس کی عمر میں حفیظ جالندھری لاہور آبسے، پاک فوج میں ڈی جی مورال، صدر پاکستان کے چیف ایڈوائزر اور رائٹرز گلڈ کے ڈائریکٹر کے منصب پر بھی فائز رہے۔
حفیظ جالندھری کا سب سے بڑا کارنامہ ’’شاہنامہ اسلام‘‘ اور مملکت خداداد پاکستان کا قومی ترانہ تخلیق کرنا ہے جن کی وجہ سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے، حفیظ جالندھری خود کو غزل گو کہلوانا پسند کرتے تھے تاہم انہوں نے نہایت سادہ زبان میں ایسے پر اثر گیت بھی لکھے جو سامع کے دل پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔
حفیظ جالندھری کے شعری مجموعوں میں نغمہ زار، تلخابہ شیریں، سوزو ساز جبکہ افسانوں کا مجموعہ ہفت پیکر، گیتوں کے مجموعے ہندوستان ہمارا، پھول مالی اور بچوں کی نظمیں اور اپنے موضوع پر ایک منفرد کتاب چیونٹی نامہ قابل ذکر ہیں، حفیظ جالندھری نے 21 دسمبر 1982ء کو وفات پائی اور منٹو پارک مینارِ پاکستان کے سائے تلے آسودہ خاک ہیں۔