(مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر بلیغ الرحمان کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کردی۔
اسپیکر نے دو صفحات پر مشتمل رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں اجلاس اسپیکر نے بلایا اور وہی اس کو ختم کرسکتا ہے جب تک اسپیکر اپنے بلائے اجلاس کو ختم نہ کرے گورنر نیا اجلاس نہیں بلاسکتا۔
رولنگ میں لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس بلانا ضروری ہے، عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس بلانے سے پہلے رواں اجلاس کا ختم ہونا ضروری ہے۔
رولنگ میں مزید کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی پہلے سے ہی اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس کے تحت جاری ہے، موجودہ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے پر ہی گورنر نیا اجلاس طلب کر سکتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کو آئین کے آرٹیکل 130-7 کے تحت اعتماد کے ووٹ کیلئے اسی وقت کہا جا سکتا ہے جب اجلاس خصوصی طور پر اسی مقصد کیلئے طلب کیا ہو۔
رولنگ میں وزیر اعلیٰ منظور وٹو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے پہلے کم از کم دس روز وزیر اعلیٰ کو دینا لازم ہے، گورنر کی طرف سے ایوان اقبال میں بلایا گیا،41 واں اجلاس بھی اب تک ختم نہیں کیا گیا، پنجاب اسمبلی رولز آف پروسیجر کے رول 209 اے کے تحت گورنر کا بلایا گیا نیا اجلاس غیر قانونی ہے.
واضح رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت رولنگ جاری کی۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ اگر اعتماد کے ووٹ کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ ہوا تو گورنر وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے۔
گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کے معاملے پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد نے حکمت عملی کو فائنل کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی اراکین 21 دسمبر کو سہہ پہر 4 بجے اجلاس کے وقت پنجاب اسمبلی پہنچیں گے۔