سٹی 42: لاہورہائیکورٹ میں قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے سےمتعلق کیس کی سماعت،عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی جواب کیلئے دو ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
لاہورہائیکورٹ کےجسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے سےمتعلق کیس کی سماعت ،چیف سیکرٹری کامران علی افضل ، ایڈووکیٹ جنرل احمداویس، سیکرٹری ایجوکیشن سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی جواب کیلئےدو ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کر تےہوئے 24 دسمبر کو جواب پیش کرنے کا حکم۔
درخواستگزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مسلمانوں کے نوجوان بچوں کو قرآنی تعلیمات دے کر معاشرے کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے، پنجاب کمپلسری ٹیچنگ آف ہولی قرآن ایکٹ 2017ء منظور کیا گیا ہے۔ ایکٹ کے تحت قرآن پاک کی تعلیم کو تمام سکولز کے نصاب میں شامل کیا جانا تھا مگر تین سال گزرنے کے باوجود پنجاب کمپلسری ٹیچنگ ہولی قرآن ایکٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا،درخواستگزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قرآن پاک کو تعلیمی اداروں میں نصاب کا حصہ بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے تحریری فیصلے میں قرآن پاک کو نصاب کا حصہ بنانے کا حکم دیا، درخواست گزار نے استدعا کی تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیمات کو نصاب کا لازمی حصہ بنانے ۔ پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے 12ویں کلاس تک قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ نصاب کا حصہ بنانے کے حکم پر عمل کرائے۔