ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیض حمید ، عمران خان گٹھ جوڑ؛  رابطہ کا ذریعہ نان اینڈرائیڈ فون  نکلا

General Faiz Hameed, Imran Khan , Faiz Imran collaboration, city42, Deputy Suprentendent jail. Adiala Jail , Rawalpindi, ISPR, Court Marshal
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

   سٹی42:   سانحہ نو مئی کے دو کرداروں کے درمیان رابطوں اور پیغام رسانی کی اہم تفصیلات اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کی گرفتاری کے بارے میں اہم معلومات منظر عام پر آگئیں۔  کورٹ مارشل کی کارروائی کا سامنا کر رہے سابق سپائی ماسٹر  فیض حمید اور  عمران خان کے درمیان پیغام رسانی کا ذریعہ  بھی سامنے آ گیا۔
 ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ فیض حمید ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے ذریعے عمران سے رابطے میں تھے، ان دو کرداروں کے درمیان رابطوں کے حوالے سے اہم معلومات سامنے آگئیں۔
  یہ حیران کن معلومات بھی سامنے ٓٓئی ہیں کہ سابق سپائی ماسٹر فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ جدید اینڈرائیڈ فون کی بجائے پرانے فیچر فون پر رابطہ کرتے تھے۔ 
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو فیض حمید کی گرفتاری کی وجوہات کے بارے میں  رپورٹ  پیش کر دی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے حوالے سے سینئیر سرکاری ذرائع کا کہنا ہےکہ   فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے عمران خان سے  رابطے میں تھے۔

ذرائع کے مطابق فیض حمید ڈپٹی جیل سپرنٹنڈنٹ سے اینڈرائیڈ فون کے بجائے پرانے فیچر فون  پر  رابطہ کرتے تھے۔  فیض حمید کو 12 اگست کو گرفتار کرکے ان  سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ رابطہ کے لئے استعمال ہونے والا  فون بھی برآمدکرلیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ لیکن اس ضمن میں بیشتر تفصیل بدستور صیغہِ راز میں ہے۔

فیض حمید کی گرفتاری کے متعلق آئی ایس پی آر  نے بتایا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیےکی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوئی ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ  لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی فوجی تحویل میں ہیں۔