ویب ڈیسک: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بتایا کہ ’ پی ٹی اے وفاقی حکومت کے کہنے پر فائر وال چلا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست روی فائروال کی وجہ سے نہیں بلکہ سب میرین کیبل میں خرابی کی وجہ سے ہوئی، جسے ٹھیک ہونے میں مزید ایک ہفتہ درکار ہے۔بدھ کو چیئرمین سید امین الحق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز میں مسلسل خلل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش پر غور کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کی سب میرین کیبل میں خرابی کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز میں خلل آیا۔’ سب میرین کیبل کنسورشیم نے اطلاع دی ہے کہ ایک کیبل میں فنّی خرابی کی وجہ سے پاکستان آنے والے سات میں سے ایک فائبر آپٹک کیبل متاثر ہوئی جس کی مرمت کے لیے 27 اگست تک کا وقت درکار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس خرابی کی وجہ سے ٹیلی کام سیکٹر کو 300 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کہا کہ وی پی این کے استعمال کی وجہ سے مقامی انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی ہوئی۔ جس پر کمیٹی کے اراکین نے اس وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور مزید تفصیلات طلب کیں۔رکن کمیٹی بیرسٹر علی گوہر نے چیئرمین پی ٹی اے سے سوال کیا کہ ’کیا دنیا کے دیگر ممالک میں بھی زیر سمندر کیبل متاثر ہے یا یہ مسئلہ صرف پاکستان کا ہے؟‘
جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ سب میرین کیبل میں خرابی صرف پاکستان کے حصے میں آئی ہے۔ اراکین نے وی پی این کے استعمال کے حوالے سے بھی سوالات اُٹھائے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت کی کہ دنیا بھر میں وی پی این بند نہیں کیے جاتے، تاہم پاکستان میں ان کی رجسٹریشن کروانے کا کہا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران رکن قائمہ کمیٹی ارباب عالمگیر نے چیئرمین پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ’فائر وال کے معاملے پر اتنا ابہام پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اتنا نقصان اُٹھایا گیا، اور ابھی تک ہمیں واضح جواب نہیں ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کے بیانات میں تضاد ہے۔ ’ایک طرف کہتے ہیں کہ ان کا تعلق صرف ٹیلی کام سیکٹر سے ہے، دوسری طرف سوشل میڈیا کی بندش کے حوالے سے بھی وہی وضاحت دے رہے ہیں۔
ارباب عالمگیر نے سوال کیا کہ فائر وال کا اسکوپ کیا ہے؟ ایکس سروس کا تعلق ٹیلی کام سے نہیں ہے، مگر اسے بھی بند کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ’پیکا ایکٹ میں واضح ہے کہ سوشل میڈیا کو مینیج کرنا پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے اور چیئرمین پی ٹی اے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں مواد ہٹانے یا بند کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’فائر وال ہم چلا رہے ہیں اور اس کا حکم وفاقی حکومت نے دیا ہے۔ فائر وال کی مکمل وضاحت وفاقی حکومت دے سکتی ہے۔‘
ارباب عالمگیر نے پوچھا کہ فائر وال کی جزیات کیا ہیں؟ اور عوام کو اس کے نقصانات سے کیوں آگاہ نہیں کیا جا رہا؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ فائروال کا تصور 1990 کی دہائی میں آیا تھا۔ مینجمنٹ سسٹم کو نیشنل فائروال سسٹم کے ذریعے اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ مارچ 2019 میں کیا تھا۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں مکمل بریفنگ کی ہدایت کی جبکہ وزارت آئی ٹی کی تکنیکی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔
اجلاس کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ممبر آئی ٹی نے بتایا کہ آئی ٹی کی صنعت بڑی حد تک غیر منظّم ہے۔ کمپنیوں اور فری لانسرز کا اتنی جلدی نقصانات کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے وزارت آئی ٹی کے ممبر جنید امام کو ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں آئی ٹی سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر اور انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصانات کا مکمل تخمینہ پیش کیا جائے۔
اراکین نے زور دیا کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ ڈاؤن ہونے کی وضاحت کو عوام تسلیم نہیں کر رہی اور اس مسئلے پر مزید تفصیلی بریفنگ کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے فون ٹیپنگ کے نظام پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ’اگر ایسی صلاحیت موجود ہے تو اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔‘چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کہا کہ اس سوال کا جواب وفاقی حکومت یا متعلقہ ادارے دے سکتے ہیں۔
رکن کمیٹی ذوالفقار بھٹی نے عمر ایوب کی گفتگو پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’ انٹرنیٹ ایک قومی مسئلہ ہے، اور ہمیں اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں خفیہ ایجنسیوں کے پاس انٹرنیٹ بندش یا فون ٹیپنگ نظام کی موجودگی پر تفصیلی جواب طلب کیا۔
چیئرمین کمیٹی سید امین الحق نے آئندہ اجلاس میں انٹرنیٹ، آئی ٹی سیکٹر اور دیگر متعلقہ امور پر مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس کے دوران پی ٹی سی ایل کے صدر کی غیر حاضری پر کمیٹی کے چیئرمین سید امین الحق نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے پی ٹی سی ایل کے سی ای او یا چیئرمین کو آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویّہ ناقابلِ قبول ہے، ہم بھی اپنے کام چھوڑ کر یہاں آئے ہیں، اور ان کی عدم موجودگی ناقابل برداشت ہے۔