ملک اشرف : سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی کو نیب انکوائری کی دستاویزات فراہمی کا معاملہ ، لاہور ہائیکورٹ نے نیب کی احتساب عدالت کے دستاویزات فراہم کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواست دو لاکھ جرمانہ کے ساتھ خارج کردی ,ہائیکورٹ نےعدالتی وقت ضائع کرنے اور بلا جواز درخواست دائر کرنے پر نیب کو دو لاکھ جرمانہ کیا.
جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نیب کی درخواست پر سماعت کی ، نیب کی جانب سے پراسیکیٹور وارث جنجوعہ جبکہ چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے عامر سعید راں ایڈوکیٹ پیش ہوئے ،عدالت نے مطمئن نہ کرنے پر نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ پر اظہار برہمی کیا ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ عدالتی حکم کے باوجود چودھری پرویز الٰہی کو اپنے خلاف دستاویزی شواہد فراہم نہ کرنے پر چیئرمین نیب کو طلب کر لیتے ہیں، عدالتی حکم پر عمل نہ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ چیئرمین نیب ہی خود کو عقل کل سمجھتے ہیں،بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ عدالتوں کی ذمہ داری ہے، نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت میں پرویز الٰہی سمیت دیگر ملزمان کیخلاف ریفرنس زیر سماعت ہے، احتساب عدالت نے پرویز الٰہی کی گواہوں کے بیانات سمیت دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیا،انکوائری کی دستاویزات اور گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم نہیں کی جاسکتیں،احتساب عدالت کا دستاویزات فراہم کرنے کا حکم درست نہیں۔
وکیل نیب وارث جنجوعہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت احتساب عدالت کا دستاویزات فراہم کرنے کا حکم کالعدم قرار دے چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل کی جانب سے عدالت میں موقف اختیار کیا گیا کہ احتساب عدالت میں نیب نے چودھری پرویز الٰہی کو انکے خلاف شواہد فراہم کرنے سے انکار نہیں کیا تھا، نیب 2 ماہ تک تاخیری حربے استعمال کر کے دستاویزات نہیں دے رہا تھا، نیب پراسیکیوشن آج دستاویزات کی فراہمی روکنے کیلئے بلاجواز بہانے تلاش کر رہا ہے.
فیئر ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے بھی ملزم کو اسکے خلاف شواہد فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں، چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت نیب کی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے، تاہم دو رکنی بنچ نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد نیب کی درخواست دولاکھ جرمانے کے ساتھ خارج کردی.