ویب ڈیسک: پاکستانی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے فلسطینی ڈیزائن پر مشتمل اپنا تازہ کلیکشن لانچ کردیا جس سے حاصل ساری آمدن اہل فلسطین کو عطیہ کی جائے گی۔
فلسطینی پرچم کے رنگوں میں آراستہ نیا کلیکشن سرخ، سفید، سیاہ اور سبز خصوصیات کے پرنٹس روایتی فلسطینی کیفیہ کی یاد دلاتا ہے۔
ڈیزائنر نے اپنے انسٹاگرام پر ایک پیغام کے ساتھ نئے کلیکشن کو لانچ کرنے کا اعلان کیا اور ایک امت، القدس‘ کا کیپشن دیا، انہوں نے ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’فلسطین ہمارے دلوں میں ہے۔ یہ کلیکشن ہماری طرف سے اس عزم کی علامت ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کے ذریعے دنیا کو فلسطین کے بارے میں یاد دلاتے رہیں گے
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا کہ ان کی اس فلسطین کلیکشن سے ایک پیسہ بھی ماریہ بی کو نہیں جائے گا بلکہ فلسطین کو عطیہ کیا جائے گا۔ فلسطین کلیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماریہ بی نے کہا کہ اس کلیکشن کے لیے انہوں نے لال، کالے، سفید، اور سبز رنگ کا ہی انتخاب کیا جس کے لیے انہوں نے سب سے پہلے فلسطینی پرچم کو سمجھا، اس میں موجود رنگوں کو جو دنیا بھر میں فلسطین کی شناخت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب میں نے فلسطین کی قدیم کڑھائی پر کام کیا تو اس میں بھی کالے رنگ کے کپڑے پر لال کڑھائی کا کام کیا جاتا تھا جیسے ہمارے بلوچوں میں ہوتی ہے۔انہوں نے اپنی اس کلکشن کی تھیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں چاہتی تھی کہ ساری پاکستانی خواتین فلسطین کا ساتھ دینے کے لیے علامتی موقف اپنائیں، ہم اپنے لباس پہن کر پوری دنیا کو کہیں کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ایک امہ القدس ہیں۔‘
ماریہ بی نے بتایا کہ فلسطین کے لیے پیش کی گئی ان کی کلیکشن میں فلسطین کے مشہور زیتوں کے درختوں کو تھیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان خصوصی چابیوں کو بھی اس تھیم کا حصہ بنایا گیا ہے جو مقبوضہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے فلسطینی آج بھی اس یاد اور عہد کے ساتھ اپنے پاس محفوظ رکھے ہوئے ہیں کہ ایک دن وہ واپس اپنے گھروں کو جائیں گے۔ ماریہ بی کے مطابق ان چابیوں سے متعلق انہیں اپنے فلسطینی طالبعلموں سے علم ہوا۔
ماریہ بی کے نئے کلیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی جہاں سوشل میڈیا پر ان کے کام کی تعریف کی جارہی ہے وہیں کچھ لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔سوشل میڈیا صارفین نے ماریہ بی پر الزام لگایا کہ وہ اپنے کمرشل فائدے کے لیے فلسطینی کاز کا استعمال کررہی ہیں۔