سٹی42 : "ظلم چھپانا بند کرو" ،"ایم ایس استعفیٰ دو" ، "ہاسپٹل میں فی میلز کو سکیورٹی دو" ؛ گنگا رام ہسپتال میں ہاوس کیپر کے ہاتھوں پانچ سالہ بچی کے ریپ کی شرم ناک حرکت کو ہسپتال انتظامیہ کی طرف سے چھپانے کی شرم ناک کوشش میڈیکل پروفیشنلز میں ہسپتالوں میں عدم تحفظ اور جرائم کو چھپانے کے رویہ کے خلاف سخت احتجاج کا سبب بن گئی۔
جرم کو دو راتیں گزرنے کے باوجود ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا اور جرم کو محض جرم کی کوشش کا رنگ دے کر اسے فراموش کرنے کی کوشش کی گئی۔ ینگ ڈاکترز ایسوسی ایشن پنجاب اور وائی ڈی اے گنگا رام ہسپتال کی قیادت کو اس صورتحال کو پبلک کے سامنے لانے کے لئے نیوز کانفرنس کرنا پڑی۔ اس نیوز کانفرنس کے دوران خواتین مسلسل "ظلم چھپانا بند کرو" اور "ہماری حفاظت ہمارا حق" کے نعرے لگاتی رہیں۔ ڈاکٹروں نے اس سنگین جرم کو چھپانے کی کوشش میں ملوث افراد کا پتہ چلانے اور ان کو قرار واقعی سزا دینے کے لئے بھی شفاف انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔
وائی ڈی اے گنگا رام کے صدر ڈاکٹر اصغر نے بتایا کہ گنگا رام ہسپتال کی انتظامیہ نے اس سنگین جرم کو چھپانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ اس طرح کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن جرم کو چھپانے کے لئے جو درندگی ہمارے ہاں ہوتی ہے وہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر اصغر نے بتایا کہ اس جرم کو چھپانے کے لئے فرعون صفت انتظامیہ نے بچی اور اس کی ماں کو غائب کیا، اور اس جرم کے مرتکب ملازم کو بھی غائب کر دیا۔ ہسپتال کی ان ملازم خواتین کو غائب کر دیا جن کے پاس جرم کے ثبوت ہیں۔ کرائم سین کو ختم کر دیا گیا۔ دو دن گزرے اس دوران ہم ایم ایس اور دوسرے افسروں کی جانب سے انصاف کا انتظار کرتے رہے، آج منگل کے روز سٹوڈنٹس، ہاؤس ڈاکٹرز اور نرسوں کے احتجاج کے سبب چار گھنٹے سڑکیں بلاک رہنےکے بعد ہسپتال انتظامیہ نے پہلے صرف "چھیڑ خانی" کی ایف آئی آر کیلئے درخواست دی، اس حرکت پر احتجاج کیا گیا تو انہوں نے ریپ کی کوشش کرنے کی درخواست دی۔ جرم کی درخواست میں تھانہ سول لائنز کے ایک سب انسپکٹر کو مدعی بنایا گیا ایم ایس اور وی سی اس درخواست میں مدعی نہیں بنے۔
گنگا رام ہسپتال میں وائی ڈی اے کی لیڈی پریذیڈنٹ ڈاکٹر لائبہ نے وزیر اعلیٰ مریم نواز سے اپیل کی کہ وہ خود خاتون ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں مین عدم تحفظ کی اس صورتحال کو سمجھیں اور اس کا تدارک کرنے کے لئے خود اقدامات کریں۔ گنگا رام ہسپتال میں ہرجگہ سکیورٹی کیمرے نصب کیے جائیں۔
یہ ایک آل گرلز کالج ہے، یہاں دوسرے علاقوں سے آ کر فی میل سٹوڈنٹس رہتی ہیں۔ ان سٹوڈنٹس کے تحفظ کے لئے سکیورٹی کیمرے اور دیگر سکیورٹی اقدامات ضروری ہیں۔ اس واقعہ میں ہماری اپنی ایڈمنسٹریشن بھی ملوث ہے، ڈاکٹر لائبہ نے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ آج وائس چانسلر نے سٹوڈنٹس کو آڈیٹوریم میں قید کر کے رکھا تاکہ وہ احتجاج میں حصہ نہ لے سکیں۔ انہوں نے بچیوں کو دھمکیاں دیں۔ احتجاج کرنے اور انتظامیہ کے خلاف بولنے کی صورت میں ایگزیمز میں فیل کرنے کی دھمکیاں دیں۔
ڈاکٹر لائبہ نے مطالبہ کیا کہ ایم سی ایس بلڈنگ میں صرف فی میل گارڈز مقرر کی جائیں۔ آج ایک چھوٹی بچی نشانہ بنی کل مزید عورتیں نشانہ بن سکتی ہیں۔ ہم کسی بھی میل اٹینڈنٹ پر اعتماد نہیں کر سکتیں۔ پہلے ہمارے لئے مرد ورکرز کو تعینات کرتے ہیں پھر الٹا ہمیں ہی وکٹمائز کرتے ہیں کہ ہم میل ورکرز کو اپنے کمروں مین کیوں بلاتی ہیں۔ اس سلسلہ کا اب خاتمہ ہونا چاہئے۔ فی میل ڈاکٹرز کو تحفظ ملنا ہمارا حق ہے۔ مریم نواز خود اپنی نگرانی میں معصوم بچی کے ساتھ ہونے والے اس واقعہ کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ مریم نواز خود عورت ہیں وہ عورتوں کے تحفظ کے لئے ایکشن لیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریپسٹ کو سخت سزا دی جائے۔
وائی ڈی اے کے لیڈر ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ یہاں ایسے واقعات بھی ہوئے کہ پہلے سٹاف کی طرف سے فی میل سٹوڈنٹس اور فیمیل سٹاف کو ہراساں کیا گیا، پھر الٹا ان سے ہی معافی نامے لکھوائے گئے اور پھر انہیں ادارہ چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ وائی ڈی اے کب تک فی میل سٹاف کو پروٹیکٹ کرے، انتظامیہ اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کرتی۔ اس ماحول میں فی میل سٹوڈنٹس محفوظ نہیں ہیں۔ یہاں سی سی ٹی وی کیمرے کام کیوں نہیں کرتے۔ سٹوڈنٹس آئے روز اٹینڈنٹس سے مار تک کھاتی ہیں، بدتمیزیاں برداشت کرتی ہیں۔ ایم ایس ایسے کسی واقعہ کا نوٹس نہیں لیتا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹرشعیب نیازی نے کہا کہ گر ہمیں وکٹامائز کرنے کی کوشش کی گئی توہم سخت ردعمل دیں گے۔ انہوں نےکہاکہ اگر ایشو کو 24 گھنٹے میں حل نہ کیا گیا تو تمام ہسپتالوں میں مظاہرے ہونگے۔
ڈاکٹر شعیب نے بتایا کہ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اور گنگا رام ہسپتال کی سورتحال پر ملک بھر کے ینگ ڈاکٹرز کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کو بدلا نہ گیا تو سارے پاکستان کے ڈاکتر احتجاج کریں گے۔
یہاں سکیورٹی روم بنایا جائے، ہاسٹل کے راستے پر بھی فی میل گارڈز تعینات کی جائیں۔