اقصیٰ سجاد: کئی ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ایل ڈبلیو ایم سی کے ورکرز سراپا احتجاج بن گئے۔ کئی روز سے سڑک پر احتجاج کرنے والے ورکرز نے آج بھی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کے لئے آنے والوں نے کپڑے کا بینر اٹھا رکھا تھا جس ر مریم نواز سے مدد کی درخواست تحریر کی گئی تھی۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سینیٹری ورکرز کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہونے کے باعث ہاتھوں میں بینرز اٹھائے پریس کلب کے باہر پہنچے۔مظاہرین نے ایل ڈبلیو ایم سی کی انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔
احتجاج کرنے والوں کے لیڈروں نے بتایا کہ لاہور ویسٹ مینیجمنٹ کمپنی پاکستان کا سب سے بڑا مسیحی دشمن اور مزدور دشمن ادارہ بن چکی ہے۔ اس کے افسروں کو جو ورکر پسند نہ ہو اسے نام نہاد "سرنڈر پالیسی" کے نام پر زبردستی ایس ڈبلیو ایم لاہور میں بھیج دیتے ہیں۔ وہاں اب تک ساڑھے سات سو سینیٹری ورکرز کو ڈمپ کر چکے ہیں۔ وہاں بھیجے گئے سینٹری ورکرز کو کئی کئی ماہ تنخواہ نہیں ملتی، ورکر روزانہ حاضر ہوتے ہیں لیکن انہیں تنخواہ نہیں دی جاتی۔ ساڑھے سات سو میں سے صوف دو سو بیاسی ملازموں کو تنخواہیں مل رہی ہیںْ
احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اوپر بیٹھے ہوئے آفیسر سب تنخواہیں اپنی جیبوں میں بھر لیتے ہیں ۔ سینیٹری ورکرز کئی سالوں سےکسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔غریب اپنا گزارا کیسے کرے اس کی انتظامیہ کو کوئی پرواہ نہیں۔
لاہور ویسٹ مینیجمنٹ کمپنی کے کارکنوں نے بتایا کہ کئی ماہ سے گھروں مین تنخواہ نہ جانے کی وجہ سے بچوں کی فیسیں ادا نہین کر سکے، گھروں میں راشن ختم ہو گیا، کرایہ دار اپنے کرائے ادا نہین کر سکے، ورکر اپنا حق مانگیں تو یہ ان کا جرم قرار پا جاتا ہے۔ انتظامیہ نے ورکرز کو نام نہاد "سرنڈر" قرار دے کر تنخواہوں سے محروم رکھا ہوا ہے۔ اس حرکت کی لیبر لاز مین کوئی گنجائش نہیں۔ ہماری تنخواہیں نہ ملنے کے سبب ہمارے بال بچوں کی بھی زندگی کی گاڑی چلنا دشوار ہو چکا ہے۔