سٹی42: کراچی کے علاقہ کارساز میں کار چلاتے ہوئے پانچ موٹر سائیکلوں اور ایک کار کو روند کر باپ بیٹی کو ابدی نیند سلا دینے والی خاتون معروف صنعت کار دانش اقبال کی بیوی نتاشا دانش اقبال نکو نفسیاتی مریضہ قرار دینے کی کوشش میں ان کا بزنس ایگزیکٹو کی حیثیت سے بھاری بھرکم پروفائل رکاوٹ بن گیا۔
کراچی کے علاقہ کارساز مین کار سوار خاتون کی گاڑی تلے کئی موٹر سائیکل سواروں کے کچلے جانے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی تھی۔ سماجی حلقوں میں اس حادثہ کے زیر بحث آنے کے ساتھ ہی یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ صنعت کار دانش اقبال کی بیوی نتاشا دانش کو سزا سے بچانے کے لئے انہیں نفسیاتی مریضہ قرار دلوانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے اور پولیس اس معاملہ میں منفی کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ اطلاعات سامنے آنے کے بعد سوشل پلیٹ فارمز پر یہ بحث بھی ہونے لگی ہے کہ نتاشا دانش اقبال تو کئی کاروباری کمپنیوں مین اہم پوزیشنوں پر کام کر رہی ہیں۔ گوگل سرچ کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ جن کمپنیوں کی سرکردہ ہیں ان کی فہرست طویل ہے۔ وہ 2 کمپنیوں کی چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی ہیں جبکہ درجن کے قریب کمپنیوں کی ڈائریکٹر ہیں۔ سماجی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ کئی بڑی کاروباری کمپنیوں میں اہم پوزیشنوں پر فائض خاتون بیمار ہیں تو وہ ان کمپنیوں مین اہم پوزیشنوں پر کیونکر برقرار ہیں۔ وہ واقعی نفسیاتی مریضہ ہیں تو ان کے اہل خانہ انہیں گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر باہر جانے کی اجازت کیونکر دے دیتے ہیں۔ یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیسے ممکن ہے کہ ایک خاتون 5 سال سے نفسیاتی مریضہ ہیں لیکن وہ ساتھ میں درجن سے زائد کمپنیوں کو چلا بھی رہی ہیں ۔
سنگین حادثہ کی ملزمہ کو ان کے سماجی پس منظر کی وجہ سے حادثہ کے نتائج کو بھگتنے سے بچانے کی کوششوں کو پاکستان کے سوشل میڈیا میں عمومی طور پر غصے اور دکھ کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے۔