ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، اٹک شفقت اللہ خان کے اٹک جیل کے دورے اور چیئرمین عمران خان سے خلافِ قواعد سلوک کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔
کور کمیٹی نے جیل حکام کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے خلافِ قانون و قواعد سلوک کی شدید مذمت کی۔
کور کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین عمران خان کو جیل میں نہایت غیرانسانی، غیراخلاقی اور خلافِ قانون سلوک کا سامنا ہے، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے اپنی رپورٹ میں ان تمام خدشات کی تصدیق کی ہے جن سے کور کمیٹی وقتاً فوقتاً قوم کو آگاہ کرتی آئی ہے۔
کور کمیٹی نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی غیرقانونی گرفتاری اور دورانِ حراست ان سے روا رکھی جانے والی بدسلوکی کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ کور کمیٹی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت کے قیام کا وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن مسترد کرتی ہے۔آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم کے مسوّدوں کی توثیق کے حوالے سے صدرِمملکت کے واضح مؤقف کے باوجود خصوصی عدالت میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی پیشی اور ان کیمرہ سماعت پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
کور کمیٹی کے مطابق کسی بھی معاملے پر قانون سازی کا عمل صدرِمملکت کی توثیق کے بغیر مکمل نہیں ہوتا، قانون سازی کے پہلے دور میں صدرِمملکت کی توثیق سے محروم مسوّدۂ قانون پر ”ازخودمنظوری“ کے اصول کا اطلاق کرکے اسے منظور تصوّر کرنا آئین اور قواعد و ضوابط سے انحراف ہے۔قانون سازی کے دوسرے دور میں بھی ازخود منظوری کا اطلاق پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظوری اور صدرِمملکت کو توثیق کیلئے بھجوائے جانے کے دس روز بعد ہوتا ہے۔
نو اگست کو وزیراعظم کی سفارش پر قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد دونوں ترمیمی مسوّدوں کی منظوری کیلئے پارلیمان نامکمل ہوگئی۔
صدرِمملکت کے واضح انکار کے باوجود ترمیمی مسوّدہ جات کے نوٹیفکیشن کا اجراء آئین و قانون سے مذاق، قابلِ مذمت و گرفت جرم ہے۔ غیرمنظور شدہ قوانین کے بل پر تحریک انصاف کیخلاف انتقامی کارروائیوں میں تیزی کا واحد مقصد عمران خان اور ان کی جماعت کے مستقبل کو کچلنا ہے۔ اس سنگین آئینی و ریاستی بحران کے حل اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے عدالتِ عظمیٰ سے رجوع کریں گے۔
اجلاس میں 22 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف اپیل کی سماعت کے مختلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کمیٹی اراکین کی جانب سے عثمان ڈار کے گھر اور فیکٹری کو ایک مرتبہ پھر سربمہر کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی۔
جنوبی پنجاب میں بزرگ پارلیمنٹرین سردار نصراللہ خان دریشک کے خلاف کارروائی کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
کورکمیٹی کی جانب سے امریکہ میں پاکستان کے سفیر کے بھجوائے گئے خفیہ مراسلے (سائفر) کی تحقیقات کیلئے نہایت بااختیار عدالتی کمیشن کی تشکیل اور قوم کی حقائق سے آگاہی کے مطالبات کا بھی اعادہ کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتخابات کے انعقاد کو 90 روز سے آگے لے جانے کی غیرآئینی کوششوں کو کسی طور قبول نہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
کورکمیٹی کے آج کے اجلاس میں تنظیمی امور پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔