ویب ڈیسک:بلبل پاکستان چل بسیں، پاکستان کی معروف گلوکارہ اور پلے بیک سنگر نیرہ نور کراچی میں انتقال کرگئیں۔
نیرہ نور پچھلے چند روز سے بیمار تھیں اور کراچی میں ہی زیرعلاج تھیں۔خاندانی ذرائع نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیرہ نور کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔ لیجنڈری گلوکارہ کا انتقال 72 برس کی عمر میں ہوا۔
نیرہ نور کی آواز میں گائے جانے والے یادگار گیتوں میں،وطن کی مٹی گواہ رہنا،
اے جذبہ دل گرمیں چاہوں ،اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں،یہ ملی نغمہ پاکستانی فلم فرض اور ممتا میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے فیض احمد فیض کے کلام کو بھی اپنی آواز میں کہ اس غزل کو امر کر دیا۔1977کی مشہور ترین پاکستانی فم آئینہ کا مقبول ترین گانا گایا اور یہ گانا آج بھی سدا بہار ہے ۔ روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناٶں پیا،کبھی ہم خوبصورت تھے، کتابوں میں بسی خوشبو کی مانند۔
نیرہ نور پاکستان کی معروف گلوکارہ نیرہ نور 1950 کو بھارتی ریاست آسام میں پیدا ہوئیں۔ 1958 میں ان کا خاندان بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان آگیا۔ نیرہ نور کے گھر میں کسی کا بھی تعلق فن موسیقی سے نہیں رہا نہ ہی انہوں نے موسیقی کی تعلیم حاصل کی ۔وہ لاہور میں نیشنل کالج آف آرٹس میں زیر تعلیم تھیں ۔ اسی کالج کے استاد پروفیسر اسرار نے انہیں گانا گانے کا مشورہ دیا ۔
انہوں نے اپنے ہی کالج کے اسٹیج پر گانا گایا۔اور یوں انکے فنی سفر کا آغاز ریڈیو سے ہوا پھر نیرہ نور نے ٹی وی اور فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔