آزادی چوک (سعدیہ خان) مینار پاکستان واقعہ، عائشہ کے اہل خانہ کے متضاد بیانات نے کئی سوالات اٹھا دیئے، عائشہ کے قریبی دوست بھی منظر سے غائب، پولیس نے عائشہ کے قریبی ساتھی ریمبو کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عائشہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرنے سے انکار کردیا، والدہ کے مطابق انکی بیٹی کبھی گھر سے باہر نہیں نکلی، 14 اگست کے دن ڈیوٹی سے واپسی پر مینار پاکستان گئی، عائشہ کے ساتھ ویڈیوز میں اداکاری کرنے والے نوجوان ریمبو سے متعلق سوال پر اہلخانہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، عائشہ کے اہل خانہ نے پہلے اسے رشتہ دار اور بعد میں عائشہ کا دوست بتایا، ریمبو عائشہ کے گھر ہی رہائش پزیر ہے، واقعہ والے دن بھی دونوں ساتھ ہی تھے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس نے ریمبو کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
عائشہ کے والد کا کہنا تھاکہ ہم نے واقعے سے متعلق ٹی وی پر دیکھا،ٹی وی پر واقعہ سے متعلق چل رہا تھا تو دیکھا کہ یہ تو ہماری بچی ہے،بچی نے بتایا کہ پولیس واقعے کے تین گھنٹے بعد پہنچی۔
عائشہ کے بھائی صدام حسین کا کہنا ہے کہ عائشہ ہسپتال کے ہاسٹل میں رہتی ہےاور ہفتہ وار گھر آتی ہے،14 اگست کے دن عائشہ گھر آ رہی تھیں کہ راستے میں آنے والے گریٹر اقبال پارک پر ٹک ٹاک بنانے کیلئے رُک گئیں۔
واضح رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں14 اگست کے روز شرمناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں 400 منچلوں نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم خاتون سے بدتمیزی کی، کپڑے پھاڑ دیے، ہوا میں بال کی طرح اُچھالتے رہے،گریٹر اقبال پارک میں ہراساں کی جانے والی خاتون عائشہ اکرم کی میڈیکل رپورٹ بھی سامنے آگئی، ٹک ٹاکرعائشہ اکرم بیگ کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
علاوہ ازیں پولیس نے 100سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ، نادرا کی مدد سے 15ملزموں کی شناخت کر لی گئی، مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، گرفتار ملزموں نے چند ساتھیوں کے کوہاٹ فرار ہوجانے کا انکشاف بھی کیا۔ ڈی آئی جی شارق جمال نے ڈی جی پی ایچ اے جواد قریشی سے رابطہ کرتے ہوئے وقوعہ کے روز کی کلوز سرکٹ فوٹیجز مانگ لی ہیں۔