(یاور ذوالفقار ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے معاملے پر حکومت کنفیوژن کا شکار ہے کیونکہ حکومت کی نیت اور کورونا کا ڈیٹا ٹھیک نہیں۔
احتساب عدالت میں پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریفرنس پر سماعت ہوئی، خواجہ سلمان رفیق نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر اپنی حاضری مکمل کروائی، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریفرنس میں نامزد خواجہ سعد رفیق نے اپنے وکیل کی وساطت سے حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی، درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد میں مصروف ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتا، عدالت حاضری معافی منظور کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے خواجہ سعد رفیق کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 6 مئی تک کیلئےملتوی کردی۔ واضح رہے کہ عدالت اب تک خواجہ برادران کیخلاف 6 گواہوں کی شہادتوں کو قلمبند کر چکی ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد خواجہ سلمان رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی کورونا کی زد میں ہے، جب چین میں کورونا آیا تھا تو حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی کہ پرو ایکٹیو اپروچ کیساتھ کام کرتی، لیکن عمران خان اور حکومت پنجاب کی جانب سے تاخیر کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ تفتان میں حکومت بلوچستان نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے دن سے اپوزیشن کہہ رہی ہے کورونا ٹیسٹنگ کا دائرہ کار وسیع کیا جائے لیکن کورونا ٹیسٹنگ بہت کم کی جا رہی ہے، نجی لیبارٹریوں سمیت ہر جگہ زیادہ تعداد میں ٹیسٹ کیے جائیں تاکہ کورونا کے مریضوں کی اصل تعداد سامنے آ سکے۔
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ علما، تاجر، چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لیا جائے تو کوئی زیادہ بات نہیں کرے گا، احساس پروگرام کے پیسے دینے والی جگہوں پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔