(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران دکانوں کی بندش اور متاثرہ تاجروں کو مالی امدادی پیکج نہ دینے کیخلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے لاک ڈاؤن کے دوران دکانوں کی بندش اور متاثرہ تاجروں کو مالی امدادی پیکج نہ دینے کیخلاف جنرل سیکرٹری آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، درخواستگزار وکیل نے وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کورونا وائرس کے باعث حکومت نے لاک ڈاؤن کا آغاز کیا، لاک ڈاؤن کے دوران دکانوں کی بندش سے کاروبار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت نے احتیاطی تدابیر کیساتھ بعض من پسند صنعتیں کھولنے کی اجازت دی ہے، باقی کاروبار نہ کھول کر تاجروں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے درخواستگزار وکیل سے استفسار کیا کہ کس نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعاہے؟ وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ امتیازی بنیادوں پر صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، صنعتوں کو کھولنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں جو صنعتیں کھلی ہیں وہ بھی بند ہو جائیں۔ وکیل درخواسگزار نے کہا کہ نہیں، عدالت چھوٹے تاجروں کیلئے مالی امدادی پیکج دینے کا حکم دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے لاک ڈاؤن کےنوٹی فکیشن کو چیلنج ہی نہیں کیا، درخواستگزار مزید بحث کریں گے تو فی منٹ کے حساب سے کاسٹ ڈالیں گے۔
درخواستگزار وکیل نے چیف جسٹس سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں اپنا موقف بہتر انداز میں سمجھا نہیں سکا، احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی جائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کا اپنا ایس او پی ہے،عدالت میں ایسے فیصلے نہیں ہوتے، سستی شہرت کیلئے عدالتوں سے رجوع کیا جاتا ہے، ان لوگوں کو تب صبر آئے گا جب کورونا سے ہلاکتیں ہزاروں تک پہنچ جائیں گی۔