سٹی42:; افغانستان کے عہدیدار پاکستان کے بعد ایران کے بھی قومی ترانے کی توہین کرت ڈالی۔ اسی پر بس نہین کیا بلکہ دوسرے ممالک کے قومی ترانوں کی توہین کر نے کو اپنی "روایت" ہی قرار دے دیا۔ تہران میں ایک بین الاقوامی تقریب کے دوران ایران کے قومی ترانہ کا احترام نہ کرنے پر ایران کی وزارت خارجہ نے افغان سفارت خانے کے قائم سربراہ کو طلب کرکے احتجاج کیا ۔
خبرایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ مطابق تہران میں اسلامی اتحادی کانفرنس کے موقع پر افغان عہدیدار ایران کے قومی ترانہ پر کھڑا نہیں ہوا۔
افغان وفد نے اپنے عہدیدار کی اس حرکت پر معذرت کی تو کی لیکن اس سے زیادہ توہین آمیز حرکت یہ کر دی کہ دوسرے ممالک کے قومی ترانوں کی تضحیک کرنے کو اپنی روایت ہی قرار دے دیا۔
افغان عہدیدار نے کہا کہ وہ اس لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے کیونکہ طالبان نے عوامی سطح پر موسیقی پر پابندی عائد کردی ہے۔تہران میں موجود افغان عہدیدار نے معافی کے ساتھ ویڈیو جاری کی اور کہا کہ ان کا مقصد قومی ترانے کی توہین کرنا نہیں تھا بلکہ قومی ترانے کے دوران بیٹھے رہنا ان کی روایت ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ افغان عہدیدار کی جانب سے کیے گئے غیرروایتی اور ناقابل قبول اقدام کے بعد شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی اتحادی کانفرنس میں کابل کے نمائندے نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قومی ترانے کی توہین کی تھی اور اس اقدام کی بھرپور مذمت کی اور اس سے سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا۔
کانفرنس میں جب ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو مہمان افغان عہدیدار بدستور پر کرسی پر براجمان رہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ مہمان ملک کے قومی نشانات کے احترام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ممالک کے قومی ترانے کا احترام بھی تسلیم شدہ روایت ہے۔ ایران اور افغانستان ہیں 900 کلومیٹر سرحد ملتی ہے لیکن طالبان حکومت کو تہران نے تاحال تسلیم نہیں کیا ہے۔ اگست 2021 میں امریکہ اور نیٹو کی افغانستان سے واپسی کے بعد طالبان نے الیکشن کے زریعہ بننے والی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس حکومت کے کئی متنازعہ اور قابلِ مذمت اقدامات کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ممالک نے اب تک اسے افغانستان کی جائز نمائندہ حکومت تسلیم نہیں کیا۔
اہم مواقع پر کسی بھی ملک کا قومی ترانے بجائے جانے پر تقریب میں موجود افراد کو احتراماً کھڑے ہونا ایک مسلمہ اصول ہے اور کئی ممالک کے لیے یہ ان کے ملک سے وفاداری کا اظہار ہے۔ اقوامِ عالم ای کدوسرے کے قومی ترانوں کا روایتاً احترام کرتی ہیں خواہ دو ریاستیں باہم مخالف بھی ہوں، وہ ایک دوسرے کے قومی ترانہ کی توہین نہیں کرتیں۔ اس طرز عمل کو ترک کر کے افغان طالبان نے قومی ترانہ کے دوران بیٹھے رہنے کے جس طرز عمل کو اپنی روایت قرار دیا ہے وہ کبھی بھی کابل کی حکومت اور افغان عوام کی روایت نہین رہا۔ اس کا پسمنظر یہ ہے کہ حال ہی میں طالبان حکومت نے افغانستان کے اندر ہر طرح کی موسیقی سنے جانے اور گائے بجائے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور طالبان حکومت کے نمائندے دوسرے ملکوں کے قومی ترانوں کی سازوں کے ساتھ بجائی جانے والی دھنوں کو بھی "موسیقی" تصور کرتے ہیں اور اس قومی ترانہ کے احترام میں اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑے ہو جانے کو "موسیقی کا احترام" قرار دینے لگے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک ایسی کسی "روایت" کا افغانستان میں کوئی وجود نہیں تھا۔
قبل ازیں پشاور میں خیبرپختونخوا حکومت کے ایک پروگرام میں افغان قونصل خانے کے عہدیدار پاکستان کے قومی ترانے کی توہین کرتے ہوئے قومی ترانہ کے دوران اپنی نشستوں پر لاتعلقی سے بیٹھے رہے تھے۔
افغان سفارت کار کے اس اقدام کی پاکستان بھر میں مذمت کی گئی تھی اور افغان حکام سے اس واقعے پر معذرت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی افغان عہدیدار کا کہنا تھا کہ موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے اور ان کا مقصد قومی ترانے کی توہین کرنا نہیں تھا۔