ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ کے روبرو پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت کی درخواست پر سماعت،عدالت نے ڈی سی کو پانچ بجے تک عالیہ حمزہ کی جلسے کے متعلق درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے،عدالت نے قرار دیا کہ ڈپٹی کمشنر فیصلہ کرتے ہوئے کسی رپورٹ سے مرعوب نہ ہوں،عدالت نےپی ٹی آئی کا جلسہ رکوانے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔
لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں فل بینچ نے سماعت کی ,عالیہ حمزہ نے جلسہ کی اجازت نہ دینے کے اقدام کو چیلنج کیا ہے، عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، کمشنر ، ڈی سی لاہور عدالت میں پیش ہونے ، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عالیہ حمزہ اور امتیاز شیخ نے جلسے کی اجازت کیلئے کوئی خط نہیں لکھا، استدعا ہے کہ عالیہ حمزہ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے، اکمل خان باری نے اگست کے مہینے میں جلو پارک میں جلسے کی اجازت مانگی تھی، پی ٹی آئی رہنماء کی مجوزہ جگہ جلو پارک میں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، 8 ستمبر کے جلسے میں پی ٹی آئی قیادت نے وفاقی و صوبائی حکومت، عدلیہ اور صحافیوں کے بارے گالم گلوچ کی زبان استعمال کی، تحریک انصاف کے وکیل نے کہا 14 اگست کو جلسے کی اجازت کی درخواست دی گئی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا عالیہ حمزہ پی ٹی آئی میں کیا عہدہ ہے؟ اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ نے جواب دیا عالیہ حمزہ نے این اے 118 سے الیکشن لڑا، عالیہ حمزہ پی ٹی آئی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن ہیں، جسٹس محمد طارق ندیم نے استفسار کیا کیا انہیں پارٹی کی طرف سے جلسے کی اجازت کیلئے کوئی اختیار دیا گیا؟ وکیل درخواست گزار نے کہا عالیہ حمزہ جلسے کے انتظامات کمیٹی کی ممبر ہیں، عدالت کے استفسار پر ڈپٹی کمشنر نے عالیہ حمزہ کی اجازت نامے سے متعلق کسی بھی درخواست وصولی کی تصدیق نہیں کی۔
جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے عالیہ حمزہ عدالت کے سامنے نہیں، جلسے کی اجازت کے درخواست گزار عمر ایوب بھی موجود نہیں، عدالت نے اگر جلسے سے متعلق کوئی بیان حلفی لینا ہو تو کیا کریں گے؟ اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ نے جواب دیا عالیہ حمزہ گھر میں قید ہیں، عدالت جب حکم کرے گی عالیہ پیش ہو جائیں گی، جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے ،عالیہ حمزہ جلسے کی اجازت نامے کی درخواست گزار ہی نہیں ہیں تو عدالت کیا حکم دے گی؟ عالیہ حمزہ ابھی ڈی سی کو جلسے کی اجازت کی درخواست دیں، ہم دوبارہ سماعت کریں گے، اس کیس کا فیصلہ آج ہی ہو گا۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں دوبارہ سماعت ہوئی تو تین رکنی بنچ میں شامل جسٹس محمد طارق ندیم نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، ماضی قریب میں دوسری طرف سے یہی باتیں آتی تھیں،،حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، آپ کل بھی ادھر تھے آج بھی ادھر ہیں اور آئی جی بھی ادھر ہیں، کیوں نہ کوئی ایک جگہ مختص کر دی جائے کہ جلسہ ایک مخصوص جگہ پر ہی ہوگا، ہر کسی نے کسی عہدے ہر نہیں رہنا، کوئی ایسا کریڈٹ لے لیجئے کہ یاد رکھا جائے 2 سربراہوں نے یہ فیصلہ کیا، جب جلسے کی بات ہوتی ہے تو ملک جام ہو جاتا ہے۔
جسٹس محمد طارق ندیم نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کوئی جنازہ جا رہا ہوتا ہے اس میں رکاوٹ آتی ہے، بیمار ہسپتال نہیں پہنچ پاتے، ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ دنیا کہاں کی کہا چلی گئی ہم آج بھی اظہار رائے کی آزادی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ نے کہا عالیہ حمزہ کی درخواست میرے پاس ہے، امتیاز شیخ کی درخواست پہلے ہی ڈی سی کے پاس موجود ہے، جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے غیر قانونی حراساں کرنے کا معاملہ ناقابل برداشت ہے، عدالت نے اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ سے استفسار کیا کیا پی ٹی آئی کے کسی عہدے دار کو حراساں کیا گیا؟ آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے جواب دیا کسی کو غیر قانونی حراساں نہیں کیا گیا، اور نہ آئندہ کسی کو غیر قانونی حراساں کیا جائے گا، عالیہ حمزہ اور امتیاز شیخ کی جانب سے عدالت میں ڈی سی کو جلسے کی اجازت کی درخواست دے دی گئی، جس پر عدالت نے ڈی سی کو ہدایت کی کہ وہ عالیہ حمزہ کی درخواست پر 5 بجے تک فیصلہ کریں ۔عدالت نے پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کی متفرق درخواست بھی مسترد کر دی۔