(24نیوز)پاکستانی فلموں میں نصف صدی تک اپنے فن کالوہامنوانے والے ناموراداکاریوسف خان کوبچھڑے 15برس بیت گئے،وہ 20 ستمبر 2009ء کوراہی ملک عدم ہوگئے تھے۔
یوسف خان ایک تعلیم یافتہ گھرانے کے چشم وچراغ تھے،ان کے والد خان نوازخان تقسیم سے قبل ضلع فیروز پُور کے ایک نامور بیرسٹر تھے،1931ء میں فیروزپورمیں پیدا ہونے والے یوسف خان قیام پاکستان کے بعدخاندان کے ساتھ ہجرت کرکے قصورمیں رہائش پذیر ہوئے پھرلاہورآگئے اور کرشن نگر میں آباد ہوگئے۔
یوسف خان نے لاہور آنے کے بعد اسلامیہ ہائی سکول سے میٹرک کیا،اسی اسکول میں ان دنوں معروف مصنف ریاض شاہد بھی زیرتعلیم تھے،دونوں کلاس فیلو ہونے کی وجہ سے جلد ہی ایک دوسرے کے دوست بن گئے۔
یوسف خان شروع میں اُردو ڈراموں میں بھی کام کرتے رہے،سلطان راہی بھی اردو ڈراموں میں کام کیاکرتے تھے مگر دونوں کو عروج پنجابی فلموں سے ملا، یوسف خان نے فلمی سفر کا آغاز1954ء میں ریلیز ہونے والی ہدایت کار اشفاق ملک کی فلم”پرواز“سے کیاتھاجس میں وہ صبیحہ خانم کے مقابل ہیرو تھے، یوسف خان نے ابتدائی دورمیں چند اور فلموں میں بطور ہیرو اور سائیڈ ہیرو بھی اپنی فنی صلاحیتوں کا اظہار کیا،ریاض شاہد نے اپنی فلم’’بھروسہ‘‘ میں انہیں ایک اہم کردارمیں کاسٹ کیاتھا۔
1973ء میں پنجابی فلم ’’ضدی‘‘میں اقبال کاشمیری نے انہیں ٹائٹل رول میں کاسٹ کیااوریہ کردار ان کے کیریئر کاناقابل فراموش کردار ثابت ہوا،اس فلم میں نبیلہ نے ان کی والدہ کا کرداراداکیا تھا،1974ء میں پنجابی فلم ’’خطرناک‘‘ میں انہوں نے نیلوکے مدمقابل کام کیا،اس فلم نے کراچی شہرمیں ڈائمنڈ جوبلی منائی تھی،ہدایتکار جعفر بخاری کی فلم "جواب دو"میں بھی نے یوسف خان نے لاجواب اداکاری کی۔
پنجابی کے ساتھ ساتھ یوسف خان نے کئی اردوفلموں میں بھی لاجواب ادکاری کی جن میں محبوب،خاموش رہو،الہلال،دل بیتاب ،زرقا،غرناطہ،ایک تھی لڑکی،ٹکرائو،ایکسیڈنٹ،مجرم،حسرت،بھروسہ، فیصلہ اور نیا دور جیسی فلمیں شامل ہیں۔
یوسف خان کی پنجابی فلموں میں پہاڑن،ملنگی،یارانہ، باؤجی،ضدی،وارنٹ،ہتھکڑی،جگنی،شریف بدمعاش،قسمت،حیدرخاں اوربڈھا گجرسرفہرست ہیں،2000ء میں ریلیزہونے والی ”بڈھا گجر“میں وہ فن کی بلندیوں پرنظر آئے تھے اوراپنی لاجواب اداکاری سے ثابت کیاتھا کہ اچھا فن کار عمر کے کسی بھی حصے میں اپنے کام کے ذریعے اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔
اداکاری کے علاوہ انہوں نے بطور پروڈیوسر اپنے بیٹے ٹیپو کے نام سے ایک پروڈکشن ادارہ بھی قائم کیاتھاجس کے تحت سوہنی مہینوال اور بت شکن جیسی فلمیں بنائی تھیں۔
یوسف خان پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے خلاف سب سے تواناآوازتھے،وہ اداکاروں کی تنظیم "ماپ" کے سربراہ بھی رہے،زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے بڑے زوروشور سے بھارتی فلموں کی نمائش کے خلاف تحریک شروع کی تھی،وہ کھلے لفظوں میں بھارتی فلموں اوراداکاروں کی مذمّت کیا کرتے تھے،ایورنیو اسٹوڈیو میں وہ ماپ کے دفترمیں روزانہ فنکاروں کے مسائل سن کر انہیں حل کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے،انہیں صدارتی ایورڈ برائے حُسن کارکردگی کے علاوہ نگاراورنگارملینیم ایوارڈ سے بھی نوازاگیاتھا۔
یوسف خان کو ہارٹ اٹیک کے باعث شیخ زاید ہسپتال لاہور داخل کرایا گیاتھا جہاں 19ستمبر 2009ء کواس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔ان کی نمازجنازہ لاہور میں ادا کی گئی لیکن سپردخاک قصورکے قبرستان میں والدہ کے پہلو میں کیا گیاتھا۔