سٹی42: ہانگ کانگ کے ایک شخص کو باغیانہ نعرے والی ٹی شرٹ پہننے کے سبب "غداری کا جرم" ثابت ہونے پر 14 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مارچ میں منظور ہونے والے نئے مقامی قومی سلامتی کے قانون کے تحت شہر کی عدالت کی طرف سے پہلی مرتبہ مقدمہ چلا کر جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ قانون، جسے آرٹیکل 23 بھی کہا جاتا ہے، 2020 میں نافذ کیا گیاتھا۔
27 سالہ چو کائی پونگ کو جون میں ایک سب وے اسٹیشن پر ایک ٹی شرٹ پہنے گرفتار کیا گیا تھا جس پر "ہانگ کانگ کو آزاد کرو، ہمارے دور کا انقلاب" لکھا ہوا تھا۔ اس نے ایک ماسک بھی پہن رکھا تھا جس پر لکھا تھا "FDNOL" - ٹی شرٹ پر ایک اور نعرہ بھی لکھا تھا، "پانچ مطالبات، ایک کم نہیں"۔
دونوں نعرے ہانگ کانگ میں 2019 میں مہینوں تک جاری رہنے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کثرت سے سنے گئے۔
چو کو 12 جون کو گرفتار کیا گیا تھا،یہ 2019 کے مظاہروں کی ایک اہم تاریخ کی سالگرہ کا دن تھا جب خاص طور پر بڑا ہجوم شہر کی سڑکوں پر نکلا تھا، ان مین چو بھی شامل تھا۔
رائٹرز کے مطابق، عدالت نے چو کو باغیانہ نعرے والی ٹی شرٹ پہننے کے ساتھ ساتھ دیگر جارحانہ اشیاء رکھنے کے جرم میں ایک الگ واقعے میں تین ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
چو کو 14 جون سے ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ پیر کے روز، اس نے جرم قبول کیا۔
جمعرات کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں، چیف مجسٹریٹ وکٹر سو نے کہا کہ چو کا ارادہ 2019 کے مظاہروں کے "پیچھے موجود خیالات کو دوبارہ زندہ کرنا" تھا۔
انہوں نے کہا کہ چو نے اپنی سابقہ سزا کے بعد "کوئی پچھتاوا نہیں دکھایا"۔
انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اس سزا پر تنقید کی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی چائنا ڈائریکٹر سارہ بروکس نے اسے "آزادی اظہار کے حق پر ایک کھلا حملہ" قرار دیا اور ایک بیان میں آرٹیکل 23 کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ سزا گزشتہ ماہ ایک اور مقدمے کے تاریخی فیصلے کے بعد سنائی گئی ہے، جب جمہوریت کے حامی اخبار اسٹینڈ نیوز کی قیادت کرنے والے دو صحافیوں کو بغاوت کا مرتکب پایا گیا تھا۔ یہ 1997 میں ہانگ کانگ کے برطانیہ سے چین کے حوالے کیے جانے کے بعد شہر کے صحافیوں کے خلاف بغاوت کا پہلا مقدمہ ہے۔