سٹی42: پنجاب میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی پوسٹوں پر تقرر کو لے کر گورنر سردار سلیم حیدر نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی سمری پر اعتراض کر دیا۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ میں اختلاف کے باعث وائس چانسلرز کے تقرر مین تاخیر ہونے کا امکان ہے۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر نے وائس چانسلرز کے تقرر کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی سمری پر کہا ہےکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے واضح طور پر کوئی نام تجویز نہیں کیا جاسکتا۔
گورنرکا مؤقف ہےکہ کسی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدہ کے لئے 3 نام حروف تہجی کے اعتبار سے بھیجے جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کا خیال ہے ان کے بھیجے گئے نمبر ایک والے ناموں کی منظوری دی جائے، وائس چانسلرز کی سلیکشن پر اطمینان نہیں ہے۔
گورنر پنجاب کا یہ مؤقف سامنے آیا ہے کہ پنجاب میں چیزیں آگے نہیں چلتیں تو قیادت کو چاہیے کہ "پیپلز پارٹی کو صوبے میں فری کردیں"، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو آفیسر آپ لگائیں وہ میرٹ اور دوسرا کہے تو ڈی میرٹ شمار ہو۔
گورنر کے بیان پر حکومت کی ترجمان کا موقف
گورنر ک سردار سلیم حیدر کے بیان کے جواب میں پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کی منظوری کابینہ نے دی۔ گونر وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کابینہ کے فیصلوں کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا مؤقف ہے کہ سلیکشن کمیٹی نے یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر تعیناتی کے خواہشمند امیدواروں سے انٹرویو کیے اور اہل،سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام بطور وائس چانسلر تجویز کیے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا، گورنر کا کام پنجاب اسمبلی اور کابینہ کے اقدامات اور فیصلوں پر مہر لگانا ہوتا ہے۔ گورنر کابینہ کے فیصلے کو مسترد کرنےکا مجاز نہیں ہوتا۔ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے تحریک انصاف نامی جماعت موجود ہے۔ آپ اپوزیشن کا رول کرنے کے بجائے گورنرشپ کو آئینی عہدے تک محدود رہنے دیں۔