سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئیر لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، آپ خود بتائیں کہ کیا پاکستان کا جوڈیشل سسٹم ٹوٹا ہوا نہیں ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہم قربانیاں دے دے کر یہاں پہنچتے ہیں۔ 26 ویں آئینی ترمیم میں مجھے کوئی ’ناگ‘ نظر نہیں آرہا،
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی جو صورتحال ہے، آپ نے اسے جوڑنا ہے یا تقسیم کرنا ہے، آپ نے اسے توڑنا ہے یا تعمیر کرنا ہے۔کالے ناگ کے سامنے بین نہیں بجاتے ، اسے اسی وقت ختم کرتے ہیں،
شیری رحمان نے کہا کہ لیڈر شپ چئیرمین بلاول بھٹو نے دکھائی ہے۔ کوئی سیاسی خلا انہوں نے نہیں چھوڑا۔
شیری رحمان نے کہا کہ جب مشرقی پاکستان الگ ہوا تو یہ سینیٹ وجود میں آئی، اس کا مقصد یہ تھا کہ اب کوئی صوبہ یہ نہ کہے کہ ہمارے حقوق سلب ہو رہے ہیں،( اس سینیٹ مین تمام صوبوں کی برابر نمائدگی ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی، وہاں آ کر آپ اپنی تمام معروضات پیش کرتے، پارلیمانی کمیٹی کے دس اجلاس ہوئے اپوزیشن نے کوئی نکات پیش نہیں کئے
دنیا کے کسی بھی ملک کو دیکھیں کہ اس میں خواتین اور سول سوسائٹی کی نمائندگی دی گئی ہے، یہ معاشرہ کے تمام طبقوں کو شامل کرنے کی بات ہے، اس میں کون سا کالا ناگ ہے بھائی۔
شیری رحمان نے کہا کہ سب نے اس ترمیم کیلئے بہت محنت کی ہے خاص طور سے چئیرمین بلاول اور وزیر اعظم شہباز شریف صاحب جنہوں نے دن رات اس کے لئے محنت کی۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا، جو ہم کرنے جارہے ہیں یہ کوئی حملہ نہیں ہے ، ترمیم میں وفاق کو بچانے کا پورا ایک دھانچہ پیش کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی نے 73 کے آئین کی بنیاد پورے اتفاق رائے سے رکھی۔
کیا پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حق حاصل نہیں؟
بار بار یہ بات کہی جارہی ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کے لیے ہے۔ بلاول بھٹو نے بار بار سمجھایا کہ پارلیمان اپنے حقوق مانگے۔ ہم "سفید گاڑیوں" میں نہیں آئے، قربانیاں دیکر پارلیمنٹ میں پہنچے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے آئینی ترمیم کے مسودے میں کوئی سیاسی ویکیوم نہیں چھوڑا۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم فخر سے سیاست کرتے ہیں ، سیاست گلی کا کچرا نہیں۔ کیا پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حق نہیں ہے ؟
پارلیمان اپنے حقوق مانگے تو کہا جاتا ہے کہ آپ اپنی جان بچانے کے لیے سب کررہے ہیں۔ ججوں کے تقرر میں پارلیمان کا کردار عدلیہ پر حملہ کیسے ہوگا؟
بہتر ہوتا تحریک انصاف بھی اپنی سفارشات لے کر آتی ۔