ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

’ آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جدا نہیں کرتا‘ علی ظفر کا سینٹ میں اظہارِ خیال

’ آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جدا نہیں کرتا‘ علی ظفر کا سینٹ میں اظہارِ خیال
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : پی ٹی ٹی آئی پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے کہا ہے کہ قوم کی رضا مندی سے نہ بننے والا آئین ملک وقوم نقصان پہنچاتا ہے ، آئینی ترمیم کے لیےاتفاق رائے ضروری ہے ، جس طرح آئینی ترمیم کا عمل ہورہا ہے وہ جرم ہے اور آئین کے خلاف ہے، آئین میں ترمیم لوگوں کی رضا مندی سے ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ  لوگوں کے بیوی بچوں اور بھائیوں کو اغواء کرکے ووٹ لینے کا عمل اتفاق رائے نہیں ہے ، آج بھی ہمارے ساتھی اغواء ہیں جو یہاں آکر ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے۔

پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ ہم کسی آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کریں گے ، 1956 کے آئین میں قوم کو اتفاق رائے نہیں تھا ، 1962 کے  آئین قوم کا اتفاق رائے نہیں تھا جو اپنی موت مر گیا ، 1962 کا آئین ملسط کیا تھا اسی لیے 8 سال میں ختم ہوگیا، اس کے بعد مارشل لاء لگ گیا۔ انہوں نے کہاکہ آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جدا نہیں کرتا ،  جس آئین پر اتفاق رائے نہیں ہوتا وہ آئین مر جاتا ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ دو حکومتیں آئین کے آرٹیکل 58 کا شکار ہوئی ہیں ، ہمارے ساتھی گرفتاری کے خوف کی وجہ سے نہیں آئے  ، آئینی ترمیم کے لیے لوگوں کو زدو کوب کرکے ووٹ دینے کا عمل ہے لوگوں کی رضا مندی شامل نہیں ، یہ عمل آئین اور جمہوریت کے خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ساتھی ابھی آئیں گے جن سے شاید ووٹ لیا جائے، اس طرح جو ترمیم ہورہی ہے وہ میرے خیال میں جرم ہے۔ 

 پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ آرٹیکل 58/2بی کی وجہ سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتیں گئیں، ایک آمرانہ ترمیم کی وجہ سے نقصان ہوا اور مارشل لاء آیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہو سکتا ہے یہ بل پاس بھی کروالیں۔  چئیرمین سنیٹ ہمارے ارکان کے ووٹ شامل نہ کریں ۔ 

جب آئینی ترمیم کا معاملہ شروع ہوا تو 80 سے زائد ترمیم تھیں ، اولین مسودے میں من پسند ججوں کی من پسند آئینی عدالت بنائی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اولین مسودے کا راستہ روکا ،  ہمیں خوشی ہوئی کہ ایک اور پارٹی بھی آئین اور قانون کے لیے کھڑی ہوئی ۔  ہم اس پراسس کا حصہ نہیں تھے ہم نے ایک کلاز بھی نہیں دیا ، ہم صرف معاملات دیکھنے کے لیے اس عمل کا حصہ بنے ۔ 

 بی این پی کے ممبران بھی ایوان میں آگئے،  قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان بھی ایوان میں آگئے۔