ویب ڈیسک: پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہڈیوں کے امراض کا آج عالمی دن منایا جا رہا ہے، اِس دن کو منانے کا مقصد کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ہڈیوں کو کمزور کرنے والی بیماری کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
ہڈیاں ہماری صورت گری کا فریضہ انجام دیتی ہیں، حرکت پذیری میں ہماری مدد اور ہمارے اعضا کی حفاظت کرتی ہیں لیکن کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم اِن کی حفاظت میں غفلت برت رہے ہیں؟ ہڈیوں کی خاموشی سے بڑھنے والی بیماری کو ’’آسٹیوپروسس‘‘ کہا جاتا ہے۔
آسٹیوپروسس، آسان الفاظ میں اِس کا ترجمہ یوں کیا جاسکتا ہے کہ ہڈیوں کے پتلا اور بھُربھرا ہونے کی بیماری، اِس بیماری کے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بے شمار افراد اِس کا شکار ہوجانے کے باوجود اِس بیماری سے لاعلم رہتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر اقبال کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کی دیمک قرار دی جانے والی اِس بیماری کا مردوں کی نسبت خواتین کے شکار ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں 200 ملین افراد آسٹیوپروسس بیماری کا شکار ہیں، 50 سال سے زائد عمر کی ہر تین میں سے ایک عورت اور ہر پانچ میں سے ایک مرد آسٹیوپروسس کا شکار ہے۔
ڈاکٹر سید عمران حیدر نے کہا کہ اِس سے بچنے کیلئے دھیان رکھیے کہ کہیں آپ کے قد میں ایک یا ایک انچ سے زیادہ کمی تو نہیں ہو رہی، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے انداز میں جھکاؤ تو نہیں بڑھ رہا یا کمر کے نچلے حصے میں مستقل درد تو نہیں ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ ادویات کا زیادہ استعمال بھی اِس مرض کا باعث بن سکتا ہے۔