سٹی42: ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کی تیاریوں کی کچھ جھلکیوں کی نشاندہی کرنے والی انتہائی خفیہ امریکی دستاویزات آن لائن لیک ہو گئیں۔
اس بظاہر کم مفصل معلومات پر مشتمل دستاویزات کے مواد سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کے لئے جنگی طیاروں سے میزائل زمین پر میزائل مارنے کی مشقیں کر رہا ہے اور یہ کہ اسرائیل اپنے "میونیشنز" کو ادھر سے ادھر منتقل کر رہا ہے۔
اسرائیل کے جوہری ہتھیار کا ذکر
ان دستاویزات میں یہ بھی حوالہ موجود ہے کہ امریکہ کو یہ علم نہیں کہ آیا اسرائیل ایران پر ایٹمی ہتھیار سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے یا نہیں۔ اس حوالے سے کسی امریکی دستاویز سے پہلی مرتبہ یہ اقرار سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
صدر جو بائیڈن کا حملے کے پلان سے آگاہی کا انکشاف
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے آج ہفتے کےروز جرمنی میں میڈیا کے نمائندوں کو یہ تو بتا دیا کہ انہیں بخوبی علم ہے کہ اسرائیل ایران پر کیا حملہ کرنے والا ہے اور یہ بھی کہ یہ کب ہو گا۔ تاہم انہوں نے اس ضمن میں کوئی تفصیل شئیر کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ امریکہ کے صدر کے ایک اتحادی ملک کی سرزمین پر اتنی رسانیت سے اسرائیل کے ایران پر حملہ کے متعلق پیشگی آگاہی کا اقرار کرنے سے بالواسطہ یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ غالباً اس متوقع حملہ میں ایٹمی ہتھیاروں کو استعمال کرنے کا کوئی منسوبہ شامل نہیں
لیک ہونے والی کانفیڈنشل دستاویزات کیا ہیں
سوشل پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر ایران کے ساتھ متعلق ایک چینل پر ظاہر ہونے والی یہ دستاویزات مبینہ طور پر امریکہ سے لیک کی گئیں۔ لیک ہونے والی دستاویزات میں ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس کے نیشنل انسیڈنٹ منیجمنٹ سسٹمز اینڈ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجیز (NIMSAT) انسٹی ٹیوٹ، 1 اکتوبر کے بیلسٹک میزائل حملے کے جواب کے لیے اسرائیل کی تیاریوں کی جاری نگرانی کے نتائج کا خاکہ شامل ہے۔
لیک یا ہیک؟
امریکی نیوز آؤٹ لیٹ سی این این کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات کے لیک ہو جانے کے متعلق تحقیقات شروع ہو چکی ہیں لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ دستاویزات کیسے پبلک ہوئیں، اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ انہیں ہیک کیا گیا یا جان بوجھ کر لیک کیا گیا۔ امریکہ پہلے ہی ایرانی ہیکنگ مہم کے بارے میں ہائی الرٹ پر ہے -
ایک اسرائیلی ذریعے نے اسرائیل کے اخبار ہاآریتز کو بتایا کہ امریکی حکومت نے یہ دستاویزات لیک ہونے پر اسرائیل سے معافی مانگ لی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ اس وقت، دستاویزات کی صداقت غیر واضح ہے. اگر وہ حقیقی ہیں، تو یہ غیر یقینی ہے کہ وہ کیسے اور کیوں لیک ہوئے۔
دستاویزات اصلی ہیں؟
اس کانفیڈنشل ڈاکیومنٹس لیک پر سی این این کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے سے واقف تین ذرائع میں سے ایک نے دستاویزات کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔
یہ دستاویزات سب سے پہلے ٹیلی گرام پر ایران کے حامی چینل، "مڈل ایسٹ سپیکٹیٹر "نے جمعہ کے روز شائع کی تھیں لیکن اب یہ دنیا میں پھیل چکی ہیں۔
لیک کی تحقیقات
امریکہ کی نیوز آؤٹ لیٹ سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی حکام ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے اسرائیل کے منصوبوں کے بارے میں انتہائی خفیہ امریکی معلومات کے افشاء کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق اس معاملے سے واقف تین افراد کے مطابق، واقف لوگوں میں سے ایک نے دستاویزات کی صداقت کی تصدیق کی۔ ایک امریکی اہلکار نے CNN کو بتایا کہ یہ لیک "گہری تشویشناک" ہے۔
ان ڈاکیومنتس پر جو نشانات ہیں وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ صرف امریکہ اور اس کے "فائیو آئیز" اتحادیوں - آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے مخصوص لوگوں کو یہ دستاویزات دیکھنے کی اجازت ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ تفتیش کار اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ پینٹاگون کی مبینہ دستاویز تک کس کس کی رسائی تھی۔ اس طرح کی کوئی بھی لیک خود بخود پینٹاگون اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ ایف بی آئی کی طرف سے تحقیقات شروع کر وا دیتی ہے۔
یہ کانفیڈنشل کیٹیگری کی دستاویزات جو اسرائیل کی جنگ کی تیاریوں کے متعلق حاصل کی گئی معلومات پر مشتمل ہیں 15 اور 16 اکتوبر، جمعہ کو ٹیلی گرام پر "مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر" نامی اکاؤنٹ کے ذریعے پوسٹ کیے جانے کے بعد سے آن لائن گردش کر رہی ہیں۔
اسرائیل کے کون سے منصوبے کا ذکر؟
یہ دستاویزات اسرائیل کی ایران پر حملے کی تیاریوں پر جزوی روشنی ڈالتی ہیں۔ دستاویزات میں سے ایک، جس میں کہا گیا ہے کہ اسے نیشنل جیو اسپیشل-انٹیلی جنس ایجنسی نے مرتب کیا ہے، کہتی ہے کہ اسرائیل کے منصوبوں میں اسرائیل کے "میونیشنز" کو ادھر ادھر منتقل کرنا بھی شامل ہے۔
ایک اور دستاویز ، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ قومی سلامتی ایجنسی کو فراہم کی گئی ہے، اس میں اسرائیل کی فضائیہ کی مشقوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کی مشقین شامل ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایران پر حملے کی تیاری کے سلسلہ کی مشقیں ہیں۔
سی این این کا کہنا ہے کہ وہ ان لیک دستاویزات سے براہ راست حوالہ نہیں دے رہا ہے اور نہ ہی دکھا رہا ہے۔
اسرائیلی نیوکس کا ذکر
یہ لیک امریکہ اسرائیل تعلقات کے ایک انتہائی حساس لمحے پر سامنے آئی ہے ۔ اسرائیل یکم اکتوبر کو ایران کے دو سو بیلسٹک میزائلوں کے حملے کے جواب میں ایران پر حملہ کرنے کی تیاری اعلانیہ کر رہا ہے۔ لیکن وہ یہ ہرگز نہ بتا رہا اور نہ ہی کسی ذریعہ سے یہ سامنے آنے دینا چاہتا ہے کہ وہ کیا تیاری کر رہا ہے۔
اب ان دستاویزات میں پہلی مرتبہ یہ بات بھی پبلک ہو رہی ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ایسے کوئی اشارے نہیں دیکھے ہیں کہ اسرائیل ایران کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مک ملروئے، سابق ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے دفاع مشرق وسطیٰ اور سی آئی اے کے ایک ریٹائرڈ افسر نے کہا، "اگر یہ سچ ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کے حملے کا جواب دینے کے لیے اسرائیلی حکمت عملی کے منصوبے افشا ہو گئے ہیں، تو یہ ایک سنگین خلاف ورزی ہے،"
میک ملروئے نے مزید کہا کہ "امریکہ اور اسرائیل کے درمیان مستقبل کے تعاون کو بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ اعتماد تعلقات میں ایک کلیدی جز ہے، اور اس بات پر منحصر ہے کہ یہ کیسے لیک ہوا کہ اعتماد ختم ہو سکتا ہے۔"
امریکی حکام کو توقع ہے کہ ایران پر اسرائیل کا جوابی حملہ امریکی انتخابات کے دن سے پہلے ہو جائے گا۔
ایک اور امریکی اہلکار نے کہا کہ "یہ دونوں دستاویزات خراب ہیں، لیکن خوفناک نہیں ہیں۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ اگر (ایسی) اور بھی (دستاویزات لیک ہو چکی) ہیں۔"
Axios نے سب سے پہلے ہفتہ کو لیک ہونے والی دستاویزات کی اطلاع دی۔
پچھلے سال امریکی انٹیلی جنس کے ایک بڑے لیک نے بھی اتحادیوں اور شراکت داروں بشمول جنوبی کوریا اور یوکرین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو کشیدہ کر دیا تھا، جب ایک 21 سالہ ایئر نیشنل گارڈز مین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر انتہائی خفیہ معلومات پوسٹ کیں۔