ویب ڈیسک : برطانیہ میں کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے نئے ویرئنٹ ڈیلٹا پلس کے کیسز بڑھنے لگے ۔ عوام اور ہیلتھ سروسز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حکام کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویرئنٹ کی نئی تبدیلی پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ ٹیسٹ رزلٹ کے مطابق اس وقت سامنے آنے والے زیادہ تر کیسز کی تعداد ڈیلٹا پلس کی ہے۔
یادرہے کورونا وائرس کی بہت زیادہ پھیلنے والی قسم بھارتی ڈیلٹا، جسے بی 1617.2 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، گزشتہ برس برطانیہ ہی میں سامنے آئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس کے 6 فیصد کیسز جینیاتی طور پر وائرس کی نئی قسم کے ہیں۔
اے وائے.4.2، جسے کچھ افراد ’ڈیلٹا پلس ’ بھی کہہ رہے ہیں، ایسی میوٹیشنز پر مشتمل ہے جو وائرس کو زندہ رہنے کے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔یہ پتا لگانے کے لیے ٹیسٹس کیے جارہے ہیں کہ ڈیلٹا وائرس کی اس نئی قسم سے کتنا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے یا موجودہ ویکسین سے محفوظ رہنے کا امکان نہیں ہے۔اس لئےاسے ابھی تک تشویش کا باعث بننے والی قسم یا زیر تفتیش ویرئنٹ نہیں سمجھا گیا۔
بھارتی ڈیلٹا کی اوریجنل قسم کو مئی 2021 میں برطانیہ میں باعثِ تشویش قرار دیا گیا تھا جب یہ الفا ویرئنٹ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا بھر میں پھیلنے والی کورونا وائرس کی سب سے بڑی قسم بن گئی تھی۔تاہم جولائی 2021 میں ماہرین نے اے وائے.4.2 کی نشاندہی کی تھی۔ڈیلٹا کی یہ قسم تب سے آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے، اس میں کچھ نئی تبدیلیاں شامل ہیں جو اسپائک پروٹین کو متاثر کرتی ہیں جسے وائرس ہمارے خلیوں میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔