سٹی 42: راناثنا اللہ نے 24 پلس کے پوڈ کاسٹ میں عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی کی حقیقت بیان کردی
رانا ثنا اللہ نے 24 پلس کے پوڈ کاسٹ میں عمران خان کے منصوبوں اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی کی اندرونی کہانی بیان کردی ، رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ناکامی مسلم لیگ ن کی نہیں ہوئی اور پی ٹی آئی کی مقبولیت بھی نہیں ہے ۔ معاملہ یہ ہے کہ ماحول انٹی اسٹیبلشمنٹ اور مہنگائی ۔ پی ٹی آئی کو جو ووٹ ملا ہے وہ انٹی اسٹیبلشمنٹ اور مہنگائی بجلی ، گیس کے بلز کے ردعمل کاووٹ ملا ہے ۔ وہ ردعمل سٹنگ گورنمنٹ کے خلاف تھا جس کا انہیں ووٹ ملا ہے ۔ اس وقت بھی سٹنگ گورنمنٹ پی ایم ایل ن کی تھی اور اب بھی گورنمنٹ پی ایم ایل ن کی ہے ۔ اب بھی بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے تو گالیاں ہمیں پڑتی ہیں ۔
اینکر نے سوال کیا کہ آپ کا نعرہ انہوں نے چرا لیا تھاکہ ووٹ کو عزت دو ، تو رانا ثنااللہ نے کہا نہیں انہوں نے وہ نہیں چرایا ، ہوا یہ ہے کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کی جماعت تھی ۔ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد کی ۔میاں نواز شریف پاکستان میں وہ واحد لیڈر ہے جس نے پچھلے 33 سال، ( رانا ثنااللہ نے یہاں اپنے بارے میں بھی بتایا کہ مجھے مسلم لیگ ن میں 33 سال ہوگئے ہیں یہ زندگی ہے ، زیادہ تر آدمی کی بیشتر زندگی 35 ، 40 سال ہی ہوتی ہے) مجھے 33 سال ہوگئے ہیں میں نے ایک دن بھی نہیں دیکھا کہ نواز شریف نے پرو اسٹیبلشمنٹ سیاست کی ہو ۔اس نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی اور مذاہمت کی سیاست کی ۔اور میں نے بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی ہے ۔ لوگ اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور مزاحمت کی سیاست کو پیار کرتے ہیں ۔اور ووٹ دیتے ہیں ۔یہ جو ماحول بنا ہوا ہے ۔اس ماحول میں میاں نواز شریف اور ہمارا بڑا عمل دخل ہے ۔
رانا ثنا اللہ نے کہااسٹیبلشمنٹ اور اس کا پروجیکٹ عمران خان برسراقتدار تھے ۔ہم اپوزیشن میں تھے اور گوجرانوالہ جلسے میں سرعام لتار رہے تھے ۔ہوا یہ کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی لڑائی ہوئی ۔ووٹ جو ہم نے ایکسٹینشن میں دیا ہمیں پتا تھا ایکسٹینشن تو اس کی ہوگئی ہے ۔یہ سادہ اکثریت ہے دو تہائی اکثریت تو ہے نہیں کہہ ہمارے ووٹ روکنے سے یہ ایکسٹنشن رک جائے گی ۔ وہ ہماری اسٹریجیٹی تھی ۔ ہم نے یہ سوچا تھا کہ ہم اپنا تعلق بڑھائیں ۔اور ہم نے اسٹریجیٹی کے تحت ووٹ دیا۔لیکن وہ ہماری کوئی اسٹیبلمشنٹ کے ساتھ دوستی نہیں تھی ۔
عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے جھگڑا ہوگیا کیونکہ عمران خان چاہتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہمیں ختم کرے لیکن اسٹیبلیشمنٹ اس حد تک جانے کو تیار نہیں تھی آپ کو پتا ہے کہ ان دنوں یہ باتیں ہوتی تھیں کہ 5 ہزار آدمی ہیں فارغ کردیے جائیں تو ملک کے حالات بہتر ہوجائیں گے ۔ وہ 5 ہزار لوگ فارغ ہوتے تو وہ لوگ کون ہوتے ہمیں ہوتے ۔ہمارے خلاف ڈیتھ پلنٹی ، کیپیٹل پنشمنٹ کے کیسز بنائے گئے ۔وہ کیا اس لیے بنائے گئے کہ ہم نے بری ہونا تھا ۔ وہ اس لیے بنائے گئے کہ ہمیں سزائیں دینی تھیں۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ اس حد تک جانے کو تیار نہ ہوئی ۔ اور پھر عمران خان سے جھگڑا ہوگیا پھر عمران خان نے کہا یہ تو میر صادق ہیں میر جعفر ہیں ۔ گھر میں ڈاکو آ گئے ہیں چوکیدار کا کیا کام ہے جو آگے سے گولی نہیں چلا رہا ۔وہ کون ڈاکو تھے وہ ہم تھے ۔گولی کس پر چلوانا چاہتا تھا ہمارے اوپر،پھر جب اس کا جھگڑا ہو ا تو ظاہر ہے پھر ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہی ہونا تھا۔عمران خان کے ساتھ ہم ہو نہیں سکتے تھے
اینکر نے پوچھا کہ کیا آپ واقعی ڈر گئے تھے کہ وہ ایسا کچھ کرنے والا ہے ۔تو رانا ثنا اللہ نے کہا نہیں وہ کر رہا تھا اس پر عدم اعتماد لے لیے جب اسٹیبلشمنٹ نے اس سے اپنا ہاتھ کھینچا اس کی مدد کرنے سے پیچھے ہٹے تو ہمارا عدم اعتماد کامیاب ہوا۔ہم اس کی حکومت ہر قیمت پر ختم کرنا چاہتے تھے تو جب ہم نے دیکھا اسٹبلیشمنٹ اس کی مدد کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہے تو ہم نے سوچا ہم کامیاب ہوجائیں گے ۔اس کے نتیجے میں اسٹبلشمنٹ ہماری طرف ہوگئی ۔ وہ مخالف ہوگیا۔اور اسٹیبلشمنٹ مخالف ماحول کا اسے فائدہ پہنچنا تھا ۔ اس کا اسے فائدہ پہنچا۔اور حکومت میں رہتے ہوئے مہنگائی بہت زیادہ ہوئی ہمارے دور میں، کیونکہ اکانومی کو وہ تباہ کرگیا تھا ۔وہ جو ساری تباہی تھی وہ ہمارے کھاتے میں آگئی ۔اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ پاپولرٹی اس کے کھاتے میں چلی گئی ۔اس کی وجہ سے اس کو الیکشن میں پاپولر ووٹ ملا ہے ۔اور ہمیں اس نفرت کا نقصان ہوا ہے ۔لیکن یہ کہنا کہ اس کی بہت پاپولیرٹی ہے اسی کوئی بات نہیں ۔ اس کی کوئی مقبولیت نہیں اور ہمارا جو نقصان ہوا ہے وہ اس وجہ سے ہوا ہے کہ مہنگائی ہمارے کھاتے میں پڑ گئی اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ ووٹ اس کو پڑ گیا۔
اینکر نے سوال کیا کہ ن لیگ کو حکومت حاصل کرنے کی بہت بڑی قیمت نہیں دینا پڑی ، رانا ثنا اللہ نے کہا نہیں کوئی قیمت نہیں دی ، معیشت تو اس نے خراب کی تھی ساڑھے تین سال چار سال میں ،اکانومی کو تباہ کردیا تھا۔ فروری 2022 میں اس کی اپنی حالت یہ تھی کہ اس کے اپنے لوگ اس کو چھوڑ کر بھاگ رہے تھے ۔ہم نے سیاست نہیں کرنی ، ہم جاتے ہیں تو لوگ ہمیں جوتے مارتے ہیں ۔ گالیاں دیتے ہیں ۔ لوگ اسے چھوڑ رہے تھے ۔ پھر ہم حکومت میں آئے ۔ اب گیس ، بجلی کے بلز کی قیمت بڑھتی ہے وجہ چاہے وہی ہو۔ کیونکہ اس نے 4 سال میں اکانومی کی تباہی کی ۔ آپ جانتے ہیں لوگ تو پھر سامنے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ حکومت ذمہ دار ہے ۔وہ ذمہ داری ہمارے اوپر پڑی ، اینکر نے سوال کیا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے خلاف کیوں،اندرونی وجہ کیا ہے ۔ کیا وجہ وہی ہے جو عمران خان کہتا تھا ۔ کہ امریکہ کا عمل دخل ہے رانا ثنا اللہ نے جواب دیتے ہوئے کہا عمران خان بالکل جھوٹ بول رہا ہے کوئی امریکہ کا عمل دخل نہیں تھا۔وجہ صرف یہ تھی کہ وہ ایک فاحشش تھا۔اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتا تھا ۔ اس کا منصوبہ تھا کہ وہ اس کو آرمی چیف بنائے گا اور آئین میں تبدیلی کرے گا۔صدارتی نظام لائے گا اور دس سال تک حکومت کرے گا