سٹی42: امریکہ نے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا اس موقع پر ایک سینئر امریکی اہلکار نے سلامتی کونسل کے ارکان پر سمجھوتہ کرنے کی کوششوں کو گھٹیا انداز میں مسترد کرنے کا الزام لگایا۔
15 رکنی سلامتی کونسل نے ایک مسودہ قرارداد پر ووٹ دیا جس میں غزہ میں"فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی" کا مطالبہ کیا گیا اور یرغمالیوں کی رہائی کا الگ سے مطالبہ کیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بریفنگ دینے والے امریکی اہلکار نے ووٹنگ سے پہلے کہا کہ امریکہ صرف ایسی قرارداد کی حمایت کرے گا جس میں واضح طور پر جنگ بندی کے حصے کے طور پر یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہو۔
"جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کئی بار کہا ہے، ہم غیر مشروط جنگ بندی کی حمایت نہیں کر سکتے جس میں یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ نہ کیا جائے،" اہلکار نے کہا۔
امریکا 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران پہلےبھی 3 بار جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔
سلامتی کونسل کے 10 ارکان نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ میں غیر مشروط، فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے۔
غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں 10 منتخب مارکان کے ساتھ 4 مستقل ارکان نے بھی ووٹ دیا تاہم امریکا نے قرار داد کو اس بنا پر ویٹو کردیا کہ اس میں حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی فوری رہائی کا کوئی مطالبہ نہیں تھا جنہیں حماس نے7 اکتوبر 2023 کو اغوا کیا تھا۔
غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد 11 بار پیش کی جاچکی ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 44 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں 17 ہزار 400 سے زائد بچے شامل ہیں۔