سٹی42: مہاراشٹر ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں ایک بہت بھاری ووٹ جو بہت سے سیاستدانوں سے زیادہ مقبول اور با اثر شخصیت کا تھا، خاموشی کے ساتھ کاسٹ ہو گیا۔ شاہ رخ خان اپنی بیٹی سہانا اور برخودار آریان اور بیگم گوری کے ساتھ خاموشی کے ساتھ آئے اور پبلک میں شور و غل مچنے سے پہلے پولنگ سٹیشن کے اندر پہنچ گئے۔
مہاراشٹر الیکشن 2024 لائیو: مہاراشٹر الیکشن 2024 لائیو: شاہ رخ خان، سہانا خان، آرین نے ووٹ کاسٹ کیا۔ یہ پتہ نہیں چلا کہ شاہ رخ خان، ان کی بیگم، بیٹی اور بیتے نے کس کس کو ووٹ دیا، یہ بھی نہیں پتہ کہ سب نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا یا الگ الگ چوائس کو فالو کیا۔
اداکار شاہ رخ خان اپنی اہلیہ گوری خان، بیٹی اور اداکار سہانا خان اور بیٹے آریان خان کے ساتھ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے لیے اپنا ووٹ ڈالنے پہنچے تو ووٹر انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ بہت سے پرستار ایسے بھی تھی جو صبح سے ہی پولنگ سٹیشن پر موجود تھے کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ شاہ رخ ووٹ ڈالنے کے لئے کسی بھی وقت آئیں لیکن آئیں گے ضرور۔
مہاراشٹر الیکشن 2024 لائیو اپڈیٹس: آج 20 نومبر کو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کی تمام 288 سیٹوں کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ انتخابات میں کل 4,136 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ 9 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ووٹر ہیں لیکن ان مین سب سے بھاری ووٹ شاہ رخ خان کا ہی ہےْ
ووٹنگ صبح 7 بجے شروع ہوئی اور شام 6 بجے تبند ہو چکی ہے۔
مہاراشٹر میں مقابلہ زیادہ تر دو قطبی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، اجیت پوار کی زیرقیادت این سی پی اور ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا کے ساتھ حکمراں مہاوتی بینر کے تحت، اپوزیشن کے مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اتحاد کے خلاف مقابلہ کر رہی ہے، جس میں شیو سینا (یو بی ٹی) شامل ہے۔ این سی پی (شرد پوار) اور کانگریس پارٹی۔ یعنی شو سینا اور این پی سی کے دو دھڑے دونوں اتحادوں کا حصہ میں، بہت سی نشستوں پر شو سینا کے دونوں دھڑوں کے امیدوار آمنے سامنے ہیں، بہت سی نشستوں پر این سی پی کے دو دھڑوں کے امیدواروں مین مقابلہ ہے۔ اس لئے آج کے الیکشن کو کچھ زیادہ ہی ناقابلِ پیشین گوئی سمجھا جا رہا ہے۔
اسمبلی کی 288 نشستوں میں سے 234 عام زمرہ کے تحت آتی ہیں، 29 شیڈولڈ ذاتوں (SC) کے لیے اور 25 شیڈولڈ قبائل (ST) کے لیے ریزرو ہیں۔
52,789 مقامات پر 1,00,186 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ ہوگی۔ اس میں 42,604 شہری پولنگ بوتھ اور 57,582 دیہی پولنگ بوتھ شامل ہیں۔ ان میں سے 299 پولنگ بوتھ معذور افراد (PwD) کے زیر انتظام ہیں۔
تازہ ترین ووٹر لسٹ کے مطابق، مہاراشٹر میں تقریباً 9.7 کروڑ (97 ملین) اہل ووٹر ہیں۔ اس میں 4.97 کروڑ مرد ووٹر اور 4.66 کروڑ خواتین ووٹر شامل ہیں۔ 1.85 کروڑ نوجوان ووٹر (18-29) ہیں، جن میں 20.93 لاکھ پہلی بار ووٹ دینے والے (18-19) شامل ہیں۔
2019 کے اسمبلی انتخابات
مہاراشٹر میں 2019 کے اسمبلی انتخابات میں 61.4 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ بی جے پی اور شیو سینا (ایس ایچ ایس) کے حکمران نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے اکثریت حاصل کی تھی۔ یہ اتحاد حکومت سازی پر اختلافات کے بعد تحلیل ہو گی تھاا، جس سے سیاسی بحران پیدا ہو گیا۔
پچھلے پانچ سالوں میں ریاست کے تین مختلف وزرائے اعلیٰ رہے ہیں۔ ان میں بی جے پی کے دیویندر فڈویس، شیو سینا کے (یو بی ٹی) اودھے ٹھاکرے، اور شیو سینا کے (ایس ایچ ایس) ایکناتھ شندے شامل ہیں۔
دو بڑی علاقائی پارٹیوں - شیو سینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) میں 2018 کے الیکشن کے بعد پھوٹ پڑی۔ اس پھوٹ کے نتیجہ مین دو پارٹیاں چار پارٹیاں بن گئیں، اس پھوٹ کے نتیجے میں حزبِ اقتدار اور اپوزیشن میں اتحاد ہوا، بہت سی چیزین گڈ مڈ ہو گئیں لیکن ایک چیز واضح رہی جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی اقتدار سے ہر قیمت پر چمٹے رہنے کی خواہش تھی۔ بھاجپا نے اقتدار تو نہیں چھوڑا لیکن متضاد سمتوں میں چلنے کی کوشش مین کامیاب بھی نہیں ہوئی۔ ریاسےت کے عوام حکومت سے بہت سے مسائل پر ناراض رہے، کون کتنا ناراض تھا ، اس کا اظہار آج ڈالے گئے ووٹوں کی سورت میں ہو چکا ہے۔
آج داؤ پر کیا لگا ہے؟
مہاراشٹر میں سیاسی داؤ کبھی زیادہ اونچا نہیں رہا۔ چونکہ یہاں سیاست کے اہم کھلاڑی ہندوستان کی امیر ترین ریاستوں میں سے ایک ریاست کو کنٹرول کرنے کے لیے مقابلہ کرتے ہیں، اس ماضی کے باوجود آج مہاراشٹر میں ہونے والا مقابلہ صرف اقتدار کی جنگ سے زیادہ ہے۔ کیونکہ دو بڑی جماعتیں شدید بنیادی نوعیت کے اخلتافات کو لے کر تقسیم ہوئیں اور تقسیم کے بعد پہلی مرتبہ عوام کی عدالت میں آئی ہیں۔ اگرچہ یہ بہت سے لوگوں کے لیے آج قیادت کی میراث کا امتحان ہے، لیکن یہ دوسروں کے لیے سیاسی بقا کی جنگ بھی ہے۔
2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو ریاستی حکومت ہونے کے باوجود مہاراشٹر میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس نے 2024 میں 28 میں سے صرف 9 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ 2019 کے عام انتخابات میں اس نے 25 میں سے 23 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا۔
آج مہاراشٹر کے نتائج ہریانہ کی جیت کے بعد بی جے پی کی رفتار کو جانچیں گے۔ یہ انتخابات انڈیا بلاک کے لیے ایک اور امتحان بھی ہوں گے کیونکہ یہاں اپوزیشن اتحاد کے بڑے کھلاڑی میدان میں ہیں۔
آج کا الیکشن اس معاملے میں علاقائی پارٹیوں – شیوسینا اور این سی پی کے دھڑوں کی مدد سے اقتدار میں رہنے کی بی جے پی کی صلاحیت کو جانچے گا۔ مہاراشٹر میں جیت یقینی طور پر شمال میں اپنے روایتی گڑھوں سے آگے بی جے پی کی پہنچ کو تقویت دے گی، ہار کا نتیجہ اس کے برعکس ہو گا۔