سٹی 42: 50 سال سے زائد عرصہ تک اداکاری کے جوہر دیکھانے والے پاکستان کے معروف اداکار فردوس جمال ان دنوں شہ سرخیوں کی ذینت بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ ان کی اداکاری نہیں بلکہ ان کی نجی زندگی ہے ۔
فردوس جمال نے اپنے بچوں اور اہلیہ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے ،اس کے بعد ان کے بیٹوں کی جانب سے ان پر کافی الزامات بھی لگائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ ان کی والدہ نے ساری زندگی انتہائی مشکلات میں گزاری ، یہ سارے بیان جب خبروں کا حصہ بنے تو ہر کوئی اس سوال کا جواب چاہ رہا تھا کہ آیا فردوس جمال اور ان کی فیملی میں علیحدگی کس بات پر ہوئی، جس کا جواب اب انہوں نے خود ہی ڈیجیٹل چینل 24 پلس کی پوڈ کاسٹ میں دیا ہے ۔
اینکر ریحان طارق نے پوڈ کاسٹ میں اداکار سے سوال کیا کہ آپ پر آپ کے بچوں نے الزام لگایا ہے کہ آپ نے انہیں کچھ نہیں دیا اور یہ بھی الزام ہے کہ آپ کی اہلیہ نے انتہائی مشکل حالات میں زندگی بسر کی، آپ نے اپنی فیملی کیساتھ ایسا کیوں کیا؟ جس پر فردوس جمال نے جواب دیا کہ میں نے ساری زندگی جتنی بھی کمائی کی میں نے کیا کسی کو دیا ؟کیا کوئی میں نے معشوقہ رکھی ؟ بچوں کی تعلیم پر خرچ کیا ، ان کیلئے گھر بنایا جس میں رہ رہے ہیں ان کو گاڑیاں لیکر دیں ، بیٹے کو ائیر لینڈ بھیجا وہاں اس کی فیسیں بھریں ، میرے پاس آج ایک گاڑی نہیں نہ کوئی جگہ ہے رہنے کیلئے ۔
اینکرنے سوال کیا کہ ان سب کے باوجود انہوں نے آپ کو گھر سے نکال دیا؟جس پر فردوس جمال نے کہا کہ نہیں مجھے گھر سے نہیں نکالا بلکہ سچی بات آپ کو بتاتا ہوں ، پاکستان کے لیجنڈ اداکار نے انکشاف کیا کہ ایک دن میرے گھر کی ایک خاتون باہر سے آتی ہے تو میں نے اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ یہ کہاں سے آئی تو میری اہلیہ نے بتایا کہ شوٹنگ سے جس پر میں نے پوچھا کہ کس چیز کی شوٹنگ جس پر بتایا گیا کہ ڈرامے کی شوٹنگ سے ،اہلیہ سے سوال کیا کہ کیا اس نے مجھ سے اجازت لی ہے اس کی ؟جس پر مجھے جواب دیا گیا کہ وہ آپ سے اجازت کیوں لے گی ؟
فردوس جمال نے کہا اس پر میں نے سوچا کہ اچھا میں کوئی نہیں ہوں تو پھر میں نے کہا کہ اچھا پھر اسلام و علیکم میں نے گھر والوں سے علیحدگی اختیار کر لی ، فردوس جمال کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق روایتی پشتون قبیلے سے ہے، جہاں خواتین کے کام کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، اگر ان کے گھر کی عورت ڈراموں میں کام کرنے لگتی تو ہر کوئی انہیں طعنے دیتا، ان سے سوال کرتا کہ اب ان کے گھر کی عورتیں بھی یہی کام کریں گی؟بعد ازاں انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کل کو اگر کوئی ان سے پوچھے کہ آپ کی بہو ڈراموں میں کام کر رہی ہے، آپ کے خاندان نے یہ کام بھی شروع کردیا؟ تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی، میرے قبیلے والے مجھے کہیں گے کہ تمہیں تو چلو اداکاری کی اجازت دے دی اب تمہارے گھر کی خواتین نے بھی یہی کام شروع کر دیا ، کنجر ہو گئے ہو ؟ تو میں کنجر کہلوانا پسند نہیں کر سکتا میں اداکار کہلوانا پسند کر وں گا بلکہ میں اس پر فخر کروں گا۔
اینکر نے پھر سے سوال کیا کہ آیا آپ شوبز میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں یہی خیال ہے ؟ جس پر فردوس جمال نے کہا کہ دیکھیں یہ وہ جانتے ہوں گے میں نہیں میرے خیال میں جن لوگوں کا کام ہے انہیں وہی کرنا چاہیے ، پہلے شوبز میں خواتین مخصوص جگہ سے آتی تھیں، پھر وقت بدلا اور وہ لوگ گلبرگ وغیر ہ میں شفٹ ہو گئے ان کے پاس پیسہ آگیا اور وہ عزت والے لوگ بن گئے ، اب ہیں وہی لوگ لیکن کیونکہ بازار سے نہیں آتے لیکن ہیں وہی لوگ۔
اینکر نے سوال کیا کہ آپ نے بھی تو انہیں بازاری لوگوں کیساتھ کام کیا؟ جس پر فردوس جمال نے جواب دیا کہ آپ غلط سمجھ رہے ہیں، بازاری اور چیز ہے اور بازار اور چیز ، بازار سے تو آپ کو سامان بھی ملتا ہے پیتل بھی ملتا اور سونا بھی ، بازاری ایک رویے کا نام ہے ،یہ رویہ ہی ہے جو آپ کو بازاری بناتا ہے اور عزت دار بھی ،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ شوبز میں کام کرنے والی خواتین کو غلط نہیں سمجھتے اور نہ ہی انہیں غلط کہتے ہیں، شوبز میں اچھے اور برے لوگ موجود ہیں لیکن ہر کسی کی اپنی مرضی ہے، وہ نہیں چاہتے کہ ان کے گھر خاندان کی عورتیں شوبز میں کام کریں۔