(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس کے اہم کردار تحقیقات میں مدد کے وعدے سے مُکر گئے۔
پاکستانی تفتیش کاروں نے باضابطہ خط لکھ کر دونوں بھائیوں کو تعاون کا کہا تھا، وعدے کے باوجود دونوں نیروبی میں ریور سائیڈ ریزیڈنس کی سی سی ٹی وی دینے میں ناکام رہے۔تفتیش کاروں نے ارشد شریف کا موبائل اور آئی پیڈ بھی مانگا تھا تاہم دونوں بھائیوں نے وہ بھی فراہم نہیں کیا۔ پاکستانی ٹیم نیروبی اور دبئی میں تفتیش مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکی ہے۔تفتیش کاروں نے ایموڈمپ شوٹنگ سائٹ پر انسٹرکٹرز اور دیگر افراد کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں، ان افراد کےنام اور رابطے بھی مانگے گئےجنہوں نے ارشد شریف کو اسپانسر کرنے کو کہا تھا لیکن اس حوالے سے بھی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا دونوں بھائیوں، وقار اور خرم نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر ارشد شریف کا قتل کیا اور پھر اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کی، دونوں بھائی اپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے۔