(باسم سلطان)انقلابی شاعری کی علامت اور وقت کے حکمرانوں کو للکارنیوالے شاعر فیض احمد فیض کو دار فانی سے کوچ کئے چھتیس برس بیت گئے۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب میں میو ہسپتال کے میڈیکل وارڈ کے اس کمرے کو فیض احمد فیض کے نام سے منسوب کر دیا گیا، جہاں انہوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔ایسٹ میڈیکل وارڈ کا وہ کمرہ جہاں فیض احمد فیض نے زندگی کی آخری رات کاٹی تھی فی حال کورونا وائرس کے مریضوں کے زیر علاج ہے۔
تفصیلات کے مطابق :بیس نومبر انیس سو چراسی، کو فیض احمد فیض دارفانی سے کوچ کر گئے تھے ،آج فیض احمد فیض کو ہم سے بچھڑے چھتیس سال ہو چکے ہیں، جبکہ ان کی یاد آج بھی دلوں میں زندہ ہے اور ان کی شاعری جینے کا ایک نیا جذبہ عطا کرتی ہے، اسی دن کی یاد میں میو ہسپتال میں تقریب کا اہتمام کیا گیا، فیض احمد فیض کی صاحبزادی سلیمہ ہاشمی نے تقریب کے دوران اپنے والد کو کچھ یاد کرتے ہوئے کہا ، فیض احمد فیض ہمیشہ سچ کے علمبردار رہے، انہوں نے خودداری سے جینے کا سلیقہ دیا۔
مزید یہ کہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ڈاکٹر یاسمین راشد بولیں، کہ قومیں تب ہی بنتی ہیں جب وہ اپنی تاریخ کو یاد رکھیں۔ سچ بولنا کبھی آسان نہیں رہا، فیض احمد فیض نے بھی سچ بولنے کی سزا پائی تھی، لیکن پھر بھی کہتے رہے کہ "بول کہ لب آزاد ہیں تیرے۔یہ بول آج بھی اتنے ہی مقبول ہیں جتنے چھتیس سال پہلے تھے۔ میو ہسپتال کے ایسٹ میڈیکل وارڈ میں اس کمرے کو بھی فیض کے نام سے منسوب کیا گیا جہاں انہوں نے زندگی کی آخری رات کاٹی۔ وارڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کے زیر علاج ہونے کے سبب نام کی منسوبی کی رونمائی ویڈیو کے ذریعے کی گئی۔