ویب ڈیسک: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر کی تفصیلات سامنے آگئیں ۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی اتوار کو ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد سے جہاں ایک جانب دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں اس ہیلی کاپٹر کے بارے میں بھی بحث ہو رہی ہے جسے اتوار کو حادثہ پیش آیا تھا، اس حادثے کے باعث ہیلی کاپٹر میں سوار تمام نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بیل 212 نامی ہیلی کاپٹر تھا جس میں ابراہیم رئیسی کے علاوہ ایران کے وزیرِ خارجہ امیر عبداللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی، تبریز کے امام محمد علی الہاشم اور عملے کے ارکان سوار تھے۔
جب یہ حادثہ پیش آیا تو ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی ایران- آذربائیجان سرحد پر قز قلاسی اور خودآفرین نامی ڈیموں کی افتتاحی تقریب کے بعد تبریز شہر جا رہے تھے۔
بیل 212 ہیلی کاپٹر دراصل یو ایچ ون این ٹوئن ہیلی کاپٹر کی ایک قسم ہے اور یہ ایک مسافر ہیلی کاپٹر ہے جسے ویتنام جنگ میں استعمال کیا گیا تھا۔ یہ ہیلی کاپٹر سرکاری اور نجی آپریٹرز دونوں استعمال کرتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ ہیلی کاپٹر 1960 کی دہائی میں کینیڈین فوج کے لیے بنایا گیا تھا۔ یہ UH-1 Iroquois نامی ہیلی کاپٹر کا نیا ماڈل تھا۔نئے ڈیزائن میں دو انجن استعمال کیے گئے تھے اور نئے ہیلی کاپٹر میں مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش بھی پہلے سے زیادہ تھی۔
امریکی فوجی تربیت سے متعلق دستاویزات کے مطابق 1971 میں اس ہیلی کاپٹر کو امریکہ اور کینیڈا نے اپنے بیڑے میں شامل کر لیا تھا۔ یہ یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر ہیں اس لیے انھیں UH کہا جاتا ہے۔یہ ہیلی کاپٹر امریکی کمپنی بیل ٹیکسٹرون نے تیار کیا ہے، اس کمپنی کا مرکزی دفتر ٹیکساس میں ہے۔
یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی سے موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق اس میں عملے سمیت 15 افراد بیٹھ سکتے ہیں۔ بیل 212 ہیلی کاپٹر کی لمبائی 17 میٹر اور اونچائی تقریباً چار میٹر ہے۔بیل 212 ہیلی کاپٹر کو چلانے پر تقریباً ایک لاکھ 35 ہزار روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔یہ ہیلی کاپٹر 230 سے 260 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ ایران کی فضائیہ اور بحریہ کے پاس ایسے 10 ہیلی کاپٹر ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر کتنے عرصے سے استعمال میں تھا اور ایران کی حکومت ان میں سے کتنے ہیلی کاپٹر استعمال کرتی ہے۔