ویب ڈیسک: دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کساد بازاری نے بھارت کی ریاست گجرات کے شہر سورت میں ہیروں کی صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں سورت میں ھہروں کی صنعتمیں کام کرنے والے 20 ہزار افراد بے روز گار ہو گئے۔
کورونا کے بحران سے نکلنے سے پہلے ہی ہیروں کی صنعت کو یوکرائن پر روس کےحملہ سے جنم لینے والے عالمی عماشی بحران کے اثرات نے گھیر لیا، اس کے ساتھ ہی عالمی کساد بازاری نے صورتحال مزید گھمبیر کر دی۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سورت شہر میں دنیا بھر میں فروخت ہونے والے ہیروں میں سے 90 فیصد ہیرے کاٹ کر پالش کئے جاتے ہیں۔ سورت کی ہیروں کی صنعت کی مالیت تین لاکھ کروڑ روپے (سالانہ) ہے اور یہ ملک کی جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ڈالتی ہے۔سورت کی ہیروں کی صنعت پورے گجرات میں12 سے 15 لاکھ تک لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے۔
نئے بحران کے دوران ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی ایک خاتون ملازم نےبتایا کہ ’اب تک ہزاروں لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کیا جا چکا ہے۔ کساد بازاری جاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جنگ کی وجہ سے سیٹھ کا سامان نہیں بک رہا ہے، اس لیے عملے نے خام مال کی قیمت بھی بڑھا دی ہے۔ ایسے لوگوں کو رکھا جا رہا ہے جو دو یا تین طرح کے کام کر سکیں۔‘
ہیروں کی صنعت سے وابستہ مزدوروں کے ساتھ ایک مشکل یہ بھی ہے کہ انہیں کسی دوسری صنعت میں کام آسانی سے نہیں ملتا۔ کیونکہ ان میں سے بشتر صرف ہیروں کو تراشنے سنوارنے جیسا نازک کام ہی جانتے ہیں۔ اس کام سے نکل کر اچھے کاریگروں کی حالت بھی غیر ہنر مند مزدوروں جیسی ہو گئی ہے۔
سورت میں ہیروں کی صنعت پر نازل افتاد کی ایک وجہ ہیرے پیدا کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی الروسا پر امریکہ میں پابندیاں عائد ہونا ہےکیونکہ یہ کمپنی روس سے تعلق رکھتی ہے۔ روس کی ڈائمند کمپنی الروسا اپنے ہیرے بیلجئیم کے شہر اینیوریپ میں فروخت کرتی ہے۔ وہاں سے ہیرے خریدنے والی بہت سی کمپنیاں ان خام ہیروں کو سورت سے تیارکرواتی ہے۔ امریکہ کے بعد اب بیلجئیم بھی الروسا پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جس سے سورت کے ہیروں کی کٹائی اور پالش کرنے والے کاررخانوں میں کام کچھ اور کم ہونے کا خدشہ ہے۔
جنوبی گجرات چیمبر آف کامرس کے سابق صدر پروین بھائی ناناوتی کو خدشہ ہے کہ اگر بیلجئیم نے الروساپر پابندیاں عائد کیں تو سورت میں ہیروں کی 30 فیصد تجارت منہدم ہو جائے گی کیونکہ سورت آنے والے خام ہیروں میں سے 30 فیصد روسی کانوں سے نکلتے ہیں۔
گجرات جیم اینڈ جیولری ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے ریجنل ڈائریکٹر دنیش ناودیا نے بتایا کہ روسی ہیروں کی مارکیٹ میں آمد رکنے کے بعد ’افریقی کانوں نے پیداوار میں اضافہ نہیں کیا ہے۔خام ہیروں کی سپلائی صرف 70 فیصد رہ گئی تو قدرتی طور پر یہ کاروبار کو متاثر کرے گی اور سورت میں بے روزگاری بڑھے گی۔
سورت میں ’لکشمی ڈائمنڈ‘ کمپنی کے چونی بھائی گجیرا نے تایا کہ روسی خام مال کی سپلائی رکنے کے بعد وہ کینیڈا اور ڈی ٹی سی سائٹس کے ہیروں پر گزارا کر رہے ہیں، کام کم ہونے کے سبب کچھ ملازموں کو فارغ کرنا پڑا۔ انڈسٹری کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سورت سے ہیروں کی ایکسپورٹ میں فروری سے نمایاں کمی ہو رہی تھی جو مارچ میں شدید وہ گئی اور اس کے بعد مزید بڑھ رہی ہے۔ مار چ میں سورت سے ہیروں کی ایکسپورٹ ایک ارب 60 لاکھ ڈالر تھی۔