ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ حکومت کی جانب سے بنائے گئے آڈیو لیکس کے 3 رکنی تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔
تحقیقاتی کمیشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ سے نعیم اختر افغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق بھی شامل ہیں۔
آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن سے متعلق وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں وقتا؍؍ فوقتا؍؍ انتہائی حساس نوعت کے معاملات پر انتہائی اہم شخصیات کی فون کالز لیک ہوتی رہی ہیں جن میں عدالتوں میذ زیر سماعت مقدمات سے لے کر 9 مئی کو لاہور میں جناح ہاوس پر حملہ تک مختلف اہم معاملات پر سیاست دانوں، قانون دانوں، بعض اہم شخصیات کے اہل خانہ حتیٰ کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون کالز اور بعد ازاں ان کے بیٹے کی ایک جماعت کے انتخابی ٹیکٹ مبینہ طور پر فروخت کرنے کے متعلق فون پر گفتگو کی ریکارڈنگ لیک ہونے کے واقعات شامل ہیں۔
ایسی ہر فون کال کی آڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے بعد سنجیدہ شہریوں اورر قانون دان حلقوں کی جانب سے ان آڈیو ریکارڈنگز کی حقیقت جاننے اوورر ان کو لیک کرنے والوں کے متعلق حقائق جاننے کے لئے تحقیقات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔