ویب ڈیسک : پاکستان الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا، پاکستان تحریک انصاف کے 25 منحرف ا رکان پنجاب ا سمبلی کے خلاف ریفرنس منظور، ڈی سیٹ قراردیدیا گیا۔
پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی نے وزیراعلٰی پنجاب کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے 25 منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا تھا، پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے ارکان اسمبلی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران تحریک انصاف کا موقف تھا کہ منحرف ارکان نے پارٹی فیصلے کے برعکس حمزہ شہباز کو ووٹ دیا، جس کے بعد وہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے اس لیے انھیں ڈی سیٹ کیا جائے۔
منحرف ارکان کا موقف تھا کہ پنجاب اسمبلی میں قائد ایوان کے حوالے سے تحریک انصاف نے انھیں کوئی ہدایات جاری ہی نہیں کی تھیں, اس لیے انھیں ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اگر الیکشن کمیشن تکنیکی بنیادوں پر ارکان کو ڈی سیٹ نہیں بھی کرتا تب بھی ان کا کاسٹ کیا گیا ووٹ اپنی اہمیت کھو چکا ہے اور حمزہ شہباز شریف ایوان میں قائد ایوان کے لیے درکار اکثریت کھو چکے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے فیصلے میں کہا کہ منحرف ارکان پنجاب اسمبلی سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ۔
خیال رہے کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فریقین سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں جس کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے سنائے گئے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف کے منحرف ارکان پنجاب اسمبلی تاحیات نااہلی سے بچ گئے اور الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیاہے۔
منحرف قانون سازوں میں راجا صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل ہیں۔
ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے ہے۔