(سید فخر امام) ڈکیتی مزاحمت، جائیداد کا تنازع یا کوئی اور معاملہ، گلشن راوی کے علاقے جی بلاک میں ایک گھر سے بہن بھائی کی لاشیں برآمد، البتہ وجہ قتل تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔
رمضان المبار ک کے مہینے میں بھی لاہور میں جرائم پیشہ افراد نے اودھم مچا رکھا ہے، چوری، ڈکیتی، قتل اور اغوا کی وراداتیں تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہیں، خواتین،بزرگ،بچے،پولیس اہلکاراور فنکار بھی جرائم پیشہ افراد کا نشانہ بن رہے ہیں، جنوری سے ابتک لاہور میں قتل کی 120 وارداتیں ہوئیں جبکہ 12 افراد کو ڈکیتی مزاحمت پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
آج گلشن راوی میں جی بلاک کے ایک گھر سے 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، پولیس کے مطابق دونوں کی شناخت اقبال اور عمرانہ کے نام سے ہوئی ہے جو کہ بہن بھائی ہیں اور عرصہ دراز سے یہی رہائش پذیر ہیں، اس حوالے سے اہل علاقہ کا کہنا تھا کہ ان کا علاقے میں میل جول نہیں جبکہ رشتہ دار بھی بیرون ملک مقیم ہیں۔
ایس پی اقبال ٹاؤن کا کہنا ہے کہ تاحال جائے واردات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فرانزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹس میں مزید حقائق سامنے آئیں گے، واردات سے متعلق حقائق جاننے کے لیے علاقے کے سکیورٹی گارڈ اور مقتولین کے ملازمین کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے جبکہ فرانزک، پوسٹ مارٹم اور دیگر شواہد کی روشنی میں تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ادھر اقبال ٹاؤن انویسٹی گیشن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گھروں میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں کرنے والے بین الصوبائی گروہ کی دو خواتین سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا۔
دوسری جانب سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے لاک ڈاؤن میں نرمی پر جرائم کی شرح میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
واضح ہے چند روز قبل شمالی چھاؤنی کے علاقے سے بھی ایک گھر سے 50سالہ خاتون کی گلی سڑی لاش برآمد ہوئی تھی جسے پولیس نے قبضہ میں لے کر پوسٹمارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کردیا تھا۔